• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 13890

    عنوان:

    مسند احمد میں ایک حدیث مبارک ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالی نے زمین کو پیدا کیا وہ ہلنے لگی، پروردگار نے پہاڑوں کو پیدا کرکے زمین پر گاڑ دیا جس سے وہ ٹھہر گئی، فرشتوں کو اس سے سخت تر تعجب ہوا او رپوچھنے لگے کہ خدایا تیری مخلوق میں ان پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت چیز کوئی اور ہے؟ اللہ تعالی نے فرمایا ہاں لوہا، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا آگ، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا ہاں پانی، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا ہوا، پوچھا پروردگار کیا تیری مخلوق میں اس سے بھی بھاری کوئی چیز ہے؟ فرمایا ہاں ابن آدم ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ سے جو خرچ کرتا ہے اس کی خبر بائیں ہاتھ کو بھی نہیں ہوتی اس آخری بات کی جو ابن آدم سے متعلق اللہ نے فرمائی اس کی وضاحت کردیں۔ کیا اللہ نے ابن آدم کی اچھائی بتائی یا پھر برائی؟ یہ حدیث میں نے تفسیر ابن کثیر پارہ نمبر ۳۰ میں سورہ نازعات کی تفسیر میں پڑھی۔

    سوال:

    مسند احمد میں ایک حدیث مبارک ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالی نے زمین کو پیدا کیا وہ ہلنے لگی، پروردگار نے پہاڑوں کو پیدا کرکے زمین پر گاڑ دیا جس سے وہ ٹھہر گئی، فرشتوں کو اس سے سخت تر تعجب ہوا او رپوچھنے لگے کہ خدایا تیری مخلوق میں ان پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت چیز کوئی اور ہے؟ اللہ تعالی نے فرمایا ہاں لوہا، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا آگ، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا ہاں پانی، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا ہوا، پوچھا پروردگار کیا تیری مخلوق میں اس سے بھی بھاری کوئی چیز ہے؟ فرمایا ہاں ابن آدم ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ سے جو خرچ کرتا ہے اس کی خبر بائیں ہاتھ کو بھی نہیں ہوتی اس آخری بات کی جو ابن آدم سے متعلق اللہ نے فرمائی اس کی وضاحت کردیں۔ کیا اللہ نے ابن آدم کی اچھائی بتائی یا پھر برائی؟ یہ حدیث میں نے تفسیر ابن کثیر پارہ نمبر ۳۰ میں سورہ نازعات کی تفسیر میں پڑھی۔

    جواب نمبر: 13890

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1156=1100/ب

     

    یہ حدیث سورہٴ نازعات کی تفسیر میں موجود ہے، سند حدیث یہ ہے: قال الإمام أحمد حدثنا یزید بن ھارون قال أخبرنا العوام بن حوشب عن سلیمان بن أبي سلیمان عن أنس بن مالک عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال لما خلق اللہ الأرض الخ رویات کے آخری ٹکڑے کا مطلب یہ ہے کہ صدقہ کا مکمل ریا ونمود سے خالی ہونا بہت ہی اہم وخاص چیز ہے، عام طور سے صدقہ کرنے کے بعد ریاکاری، اپنے کو اونچا سمجھنا، لینے والے کو اپنا تابع بنائے رکھنا یہ سب باتیں پیدا ہوجاتی ہیں، ان چیزوں سے سینے کا خالی ہونا بہت ہی مشکل کام ہے، اس کے بعد بھی کوئی خاص شخص اپنے سینے کو ان سب چیزوں سے خالی رکھتا ہے، تو یہ بہت خاص چیز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند