• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 608534

    عنوان:

    شباب کی عمر کہاں تک؟

    سوال:

    حدیث شریف میں جن سات لوگوں کا ذکر آیا ہے کہ وہ قیامت کے دن عرش کے سائے میں ہوں گے ، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے اپنی جوانی اللہ تعالی کی عبادت میں گزاری ہو گی۔ جوانی کا اختتام اور بڑھاپے کا آغاز کس عمر میں ہوتا ہے ؟ کوئی کہتا ہے کہ جوانی 30 پر ختم ہو جاتی ہے ، کچھ لوگ 40، کچھ 50 کو جوانی کا اختتام کہتے ہیں، شریعت میں اس متعلق کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 608534

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:424-199/TB-Mulhaqa=6/1443

     جوانی کی عمر کب تک رہتی ہے، اس سلسلے میں اقوال مختلفہ ہے، بعض حضرات سے چالیس سال تک، بعض حضرات سے اس سے کم وبیش بھی منقول ہیں، الفاظ حدیث سے معلوم ہوتا ہے?کہ یہاں مراد وہ شخص ہے، جس کی عمر اتنی ہوکہ شہوت کے غالب رہنے اور طبیعت کے اندرخواہش نفسانی پر عمل کا داعیہ مضبوط رہتا ہے۔

    وَاعْلَم أَن أَسْنَان الْإِنْسَان أَرْبَعَة الأول سنّ النمو وَہُوَ من أول الْعُمر إِلَی قریب من ثَلَاثِینَ سنة إِذْ النمو ظَاہر إِلَی عشْرین. وَلَا شکّ أَن بعد الْعشْرین یزِید حَال الْإِنْسَان فِی الْجمال وَالْقُوَّة والجلادة وَذَلِکَ یدل علی عدم وقُوف النامیة. وَالثَّانِی سنّ الْوُقُوف وَلَا بُد من القَوْل بِہِ لِأَنَّہُ لَا شکّ فِی النمو وَلَا فِی الانحطاط فَلَا بُد بَین حرکتین متضادتین من سُکُون وَیُسمی سنّ الشَّبَاب وَہُوَ من آخر النمو إِلَی أَرْبَعِینَ.(دستور العلماء = جامع العلوم فی اصطلاحات الفنون 2/ 135) قولہ: (وشاب) أی: والثانی: من السبعة شاب نشأ فی عبادة ربہ، یقال: نشأ الصبی ینشأ نشأ فہو ناشیء إذا کبر وشب. یقال: نشأ وأنشأ إذا خرج وابتدا، وأنشأ یفعل کذا أی: ابتدا یفعل، وفی روایة الإمام أحمد عن یحیی القطان: (شاب نشأ بعبادة اللہ) ، وہی روایة مسلم أیضا، وزاد حماد بن زید من عبید اللہ بن عمر: (حتی توفی علی ذلک) ، أخرجہ الجوزقی. وفی حدیث سلمان: (أفنی شبابہ ونشاطہ فی عبادة اللہ) . فإن قلت: لم خص الثانی من السبعة بالشباب، ولم یقل: رجل نشأ؟ قلت: لأن العبادة فی الشباب أشد وأشق لکثرة الدواعی وغلبة الشہوات، وقوة البواعث علی اتباع الہوی. (عمدة القاری شرح صحیح البخاری 5/ 178)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند