متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 60202
جواب نمبر: 60202
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 944-763/D=10/1436-U سوال میں مذکور ماں سے مراد مرحوم کی بیوی ہے تو حقوق مقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد یعنی اولاً مرحوم کا قرض ادا کیا جائے پھر اگر انھوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو 1/3 (تہائی) میں سے اس کی تنفیذ کی جائے پھر جو کچھ بچے اس کے چالیس حصے کرکے پانچ حصے بیوی کو چودہ چودہ حصے دونوں بیٹوں اور سات حصے بیٹی کو ملیں گے۔ نوٹ: کسی بیٹے کا نالائقی کرنا یا ماں کو گالی گلوچ کرنا بہت سخت گناہ ہے، دنیا اور آخرت میں اس پر سخت پکڑ ہوگی اس لیے بیوہ ماں کے حقوق کو پہچانیں اور ان کی خدمت اور اطاعت کرتے رہیں ہرگز کوتاہی نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند