متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 168723
جواب نمبر: 168723
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:646-604/L=7/1440
مصیبت کے وقت موت کی تمنا کرنا یا اپنے آپ کو کوسنا درست نہیں؛ البتہ موت اسلام کی حالت میں آئے اور اچھی حالت میں آئے اس کی تمنا کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے؛ لہٰذا سجدے کی حالت میں موت ہونے کی تمنا کی جاسکتی ہے۔
یکرہ تمنی الموت لغضب أو ضیق عیش (الدر المختار) وفي رد المحتار: أقول: والحدیث الأول في صحیح مسلم: لا یتمنین أحدکم الموت لضر نزل بہ فإن کان لا بد متمنیا فلیقل: اللہم أحینی ما کانت الحیاة خیرا لي وتوفنی إذا کانت الوفاة خیرا لی (شامی: ۹/ ۶۰۱، ط: زکریا دیوبند) اچھی موت کے لیے آپ یہ دعا کرتے رہیں: ”اللہم بارک لي في الموت وفیما بعد الموت“ اے اللہ! موت اور موت کے بعد کی زندگی میں برکت دے۔ جو شخص روزانہ اس دعا کو پچیس مرتبہ پڑھے پھر اس کی موت ہو تو بعض کتابوں میں ہے کہ اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔ ومن قال کل یوم خمسا وعشرین مرة: اللہ بارک لي في الموت وفیما بعد الموت ثم مات علی فراشہ أعطاہ اللہ أجر شہید․ (رد المحتار: ۳/ ۶۵، باب الشہید، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند