• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 66165

    عنوان: غیر شادی شدہ لڑکی جو زنا کی مرتکب ہونے کے بعد توبہ کرلے تو اس کے لیے اسلام میں کیا حکم ہے؟

    سوال: ایک غیر شادی شدہ لڑکی جو زنا کی مرتکب ہونے کے بعد توبہ کرلے تو اس کے لیے اسلام میں کیا حکم ہے؟ (یہ جانتے ہوئے کہ وہ اب ایک کنواری عورت نہیں رہی )اگر وہ یہ سمجھے کہ وہ اب باحیا ء اور پارسا نہیں رہی تو سے کسی دوسرے مرد سے شادی نہیں کرنی چاہئے تو کیا یہ صحیح ہوگا؟اگر وہ یہ سمجھے کہ وہ شادی کرکے اپنی زندگی میں آگے بڑھ جائے گی اور یہ بھی ہوسکتاہے کہ وہ اپنے گناہ کو بھول جائے اور ایک عام انسان کی طرح زندگی گذارنے لگے جب کہ اس کا گناہ بہت بڑاہے اور اس کی سزا کے طورپر اسے خود کواس حق سے محرو م نہیں کرنا چاہئے، کیا یہ ٹھیک ہوگا؟یا اسے کسی اور مناسب جگہ پر شادی کرلینی چاہئے؟لیکن وہ اگر شادی کرلیتی ہے و وہ آئندہ زندگی میں اپنے شوہر اور فیملی کو کیسے ثابت کرے گی کہ وہ بے شک ایک گناہ گار انسان ہے ، لیکن اس نے توبہ کرلی ہے، اس لڑکی کے رہن سہن سے کوئی امید بھی نہیں کرسکتا کہ وہ اتنے بڑے گناہ کی مرتکب بھی ہوسکتی ہے۔ اس کا عنقریب جب بھی شوہر ہوگا وہ تو اس کو نیک ہی سمجھتاہوگا ۔ کیا لڑکی کو اپنے شوہر کوبتانا چاہئے کہ اس کا ماضی کیا تھا؟ ہمارے یہاں پاکستان میں شادی کے اولین ایام میں کچھ ایسی رسومات ہیں جس سے ساس یا لڑکی کے سسرال والے چیک کرلیتے ہیں کہ یہ لڑکی ماضی میں بد کردار تو نہیں تھی، یہ رسومات عورت کے بائیلوجی سے متعلق ہوتی ہیں اور اس قسم کے ٹیسٹ میں سے صرف پاک باز لڑکیاں ہیں پاس ہوتی ہیں۔ اگر ایک زانی عورت توبہ کے بعد شادی کرلے تو اس کیس میں وہ کیسے ثابت کرے گی کہ اب وہ ویسی نہیں رہی، راز کھلنے پر تو اس کے اپنے والدین بھی اس پر شاید یقین نہ کرسکیں۔ ایسی جینے یا مرنے والی صورت حال میں ایک گناہ گار انسان کیا کرے؟

    جواب نمبر: 66165

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 742-149/D=10/1437 اسے شادی کرلینا چاہئے اور اپنے گناہ پر اللہ تعالی سے توبہ استغفار کرنا چاہئے شادی کرنے کے نتیجہ میں امید ہے کہ وہ آئندہ زندگی عفت اور پاکدامنی کے ساتھ گذار سکے گی، اور اس قسم کے گناہوں میں مزید ملوث ہونے سے بچ جائے گی، اسے از خود سزا تجویز کرکے شادی کے حق سے اپنے کو محروم کرنا صحیح نہ ہوگا۔ (۲) شادی کرنے کے بعد نہ تو اپنی غلطی کا افشا کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی اپنے کو پاکباز او ربے داغ دکھلانے کی کوشش ضروری ہے اللہ تعالی ستار العیوب ہیں بہت سے گناہوں کی وہ پردہ پوشی فرماتے ہیں، دعا کریں کہ اللہ تعالی اس گناہ کی بھی پردہ پوشی فرمادیں اور لوگوں کے سامنے رسوا اور ذلیل ہونے سے بچا لیں۔ (۳) اس قسم کا ٹسٹ کرکے کسی کو ذلیل و رسوا کرنا جائز نہیں اور ٹسٹ کے نتیجہ پر سو فیصد یقین کرنا اس طور پر کہ زبان سے اس کو (جس کا ٹسٹ ہوا ہے) مجرم کہنا سخت گناہ ہے کیونکہ ایسی بات زبان لانے کے لیے شریعت اسلامیہ نے چار عینی گواہوں کی شہادت کو ضروری قرار دیا ہے۔ شادی کے بعد ایسی رسومات کرنا جس سے کسی کی رسوائی ہو بالخصوص اگر وہ اپنے گناہ سے توبہ کر چکی ہو، یہ رسومات انجام دینا جائز نہیں قابل ترک ہیں۔ ایسی پریشانی کے موقع پر سوائے اس کے کہ آدمی اللہ تعالی کی صفت ستاری کی دہائی دے اور اس کی پناہ حاصل کرے دوسرا چارہ کار نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند