• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 6337

    عنوان:

    فتوی آئی ڈی نمبر 5657میں آپ نے کہا ہے کہ تقویة الایمان کتاب میں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم خود پڑھ کے دیکھ لو۔ تو میں نے یہ کتاب خریدا ، کراچی میں عائشہ منزل پر مدنی مسجد ہے تبلیغ جماعت کی اور ہر ہفتہ وہاں اجتماع بھی ہوتا ہے وہاں سے میں نے یہ کتاب ایک سو پچیس روپیہ کی لی ہے ویسے یہ چھپی جو ہے اسلامی کتب خانہ فضل الہی مارکیٹ چوک اردو بازار لاہور میں ہے۔ المختصر میں نے یہ پڑھی ہے اوربھی اس کو پڑ رہا ہوں جتنا پڑھا ہے وہ بتارہا ہوں کہ اس میں لکھا ہے کہ (بعض جاہل یہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اللہ عزوجل سے سوال کرنے لگو تو میرا واسطہ دے کر سوال کرو ،کیوں کہ اللہ عزوجل کے نزدیک میری بڑی حرمت ہے۔ یہ روایت موضوع اور سفید جھوٹ ہے۔ اہل علم میں سے کسی نے اس کو روایت نہیں کیا ہے اور نہ یہ روایت مسلمان کی کسی معتبر کتاب میں لکھی ہے۔ اگر کسی میت میں یہ فضیلت ہوتی کہ بارگاہ کبریائی میں اس کا واسطہ دے کر دعا کی جاسکتی تو سب سے مقدم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوتی اور اگر اس سے کچھ فائدہ کا حصول مقصود ہوتا تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین آپ کے انتقال کے بعد آپ کا واسطہ دینا اپنا دستور العمل ٹھہراتے، لیکن نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یہ فضیلت کبھی بیان فرمائی اور نہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے کبھی آپ کے نام کا واسطہ دے کر دعا کی۔ صفحہ نمبر 592-593۔ابھی اس میں اور بھی بہت کچھ ہے (چمار کا بھی لفظ ہے اس میں) اگر آپ کہیں تو ایک ایک کر کے سب سوال کرتا رہوں گا؟

    سوال:

    فتوی آئی ڈی نمبر 5657میں آپ نے کہا ہے کہ تقویة الایمان کتاب میں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم خود پڑھ کے دیکھ لو۔ تو میں نے یہ کتاب خریدا ، کراچی میں عائشہ منزل پر مدنی مسجد ہے تبلیغ جماعت کی اور ہر ہفتہ وہاں اجتماع بھی ہوتا ہے وہاں سے میں نے یہ کتاب ایک سو پچیس روپیہ کی لی ہے ویسے یہ چھپی جو ہے اسلامی کتب خانہ فضل الہی مارکیٹ چوک اردو بازار لاہور میں ہے۔ المختصر میں نے یہ پڑھی ہے اوربھی اس کو پڑ رہا ہوں جتنا پڑھا ہے وہ بتارہا ہوں کہ اس میں لکھا ہے کہ (بعض جاہل یہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اللہ عزوجل سے سوال کرنے لگو تو میرا واسطہ دے کر سوال کرو ،کیوں کہ اللہ عزوجل کے نزدیک میری بڑی حرمت ہے۔ یہ روایت موضوع اور سفید جھوٹ ہے۔ اہل علم میں سے کسی نے اس کو روایت نہیں کیا ہے اور نہ یہ روایت مسلمان کی کسی معتبر کتاب میں لکھی ہے۔ اگر کسی میت میں یہ فضیلت ہوتی کہ بارگاہ کبریائی میں اس کا واسطہ دے کر دعا کی جاسکتی تو سب سے مقدم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوتی اور اگر اس سے کچھ فائدہ کا حصول مقصود ہوتا تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین آپ کے انتقال کے بعد آپ کا واسطہ دینا اپنا دستور العمل ٹھہراتے، لیکن نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یہ فضیلت کبھی بیان فرمائی اور نہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے کبھی آپ کے نام کا واسطہ دے کر دعا کی۔ صفحہ نمبر 592-593۔ابھی اس میں اور بھی بہت کچھ ہے (چمار کا بھی لفظ ہے اس میں) اگر آپ کہیں تو ایک ایک کر کے سب سوال کرتا رہوں گا؟

    جواب نمبر: 6337

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1634=1271/ ھ

     

    متعدد مطابع سے چھپی ہوئی تقویة الایمان میں تلاش کی مگر جو عبارت (بعض جاہل یہ کہتے ہیں الخ ․․․․) آپ نے لکھی ہے وہ ہمیں تقویة الایمان کے کسی نسخہ میں نہیں ملی اور پانچ سو ترانوے (593) صفحات یہاں کسی تقویة الایمان میں نہیں ہیں، اغلب یہ ہے کہ یہ عبارت یا اس میں مزید دوسری عبارات اہل باطل نے الحاق و تلبیس کے ساتھ شامل کرکے تقویة الایمان کو چھپوادیا ہوگا، حضرت مولانا سرفراز صفدر صاحب مدظلہ شیخ الحدیث مدرسہ نصرة الاسلام گوجرانوالہ سے آپ اس سلسلہ میں رابطہ کریں، اور حضرت مولانا مدظلہ کی کتاب ?عباراتِ اکابر? کو بھی ملاحظہ کریں اس کے بعد جو اشکال رہے خود حضرت مولانا مدظلہ کو لکھ کر حل کرلیں، امید ہے کہ مولانا سرفراز صاحب مدظلہ مدلل مفصل جواب آپ کو عنایت فرمادیں گے۔ اور بہتر یہ ہے کہ ان سے بالمشافہہ گفتگو فرماکر اپنے اشکالات کو حل کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند