• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 5657

    عنوان:

    آپ نے آئی ڈی نمبر ۳۹۱۵/ میں کہا ہے کہ تقویة الایمان کتاب کو جوغلط کہتاہے اس سے ثبوت مانگوکہ یہ کتاب کیوں غلط ہے تو میں نے پوچھا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس میں لکھا ہے کہ (اللہ عزوجل کے سامنے سب مخلوق چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے) اور اس میں لکھا ہے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دے کر اللہ عزوجل سے دعا نہیں کرنی چاہیے)اوراس میں لکھا ہے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بڑے بھائی ہیں) (معاذاللہ) ۔ اب آپ بتائیں کہ یہ تین باتیں جو لکھی ہیں صحیح ہیں ؟ اگر صحیح ہیں توکیسے ثابت کرنا چاہیے کہ یہ صحیح ہیں۔

    سوال:

    آپ نے آئی ڈی نمبر ۳۹۱۵/ میں کہا ہے کہ تقویة الایمان کتاب کو جوغلط کہتاہے اس سے ثبوت مانگوکہ یہ کتاب کیوں غلط ہے تو میں نے پوچھا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس میں لکھا ہے کہ (اللہ عزوجل کے سامنے سب مخلوق چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے) اور اس میں لکھا ہے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دے کر اللہ عزوجل سے دعا نہیں کرنی چاہیے)اوراس میں لکھا ہے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بڑے بھائی ہیں) (معاذاللہ) ۔ اب آپ بتائیں کہ یہ تین باتیں جو لکھی ہیں صحیح ہیں ؟ اگر صحیح ہیں توکیسے ثابت کرنا چاہیے کہ یہ صحیح ہیں۔

    جواب نمبر: 5657

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 940=799/ ب

     

    جو تقویة الایمان (تصنیف حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ) میرے سامنے ہے، اس میں کہیں بھی یہ نہیں کہ ?آپ-صلی اللہ علیہ وسلم- ہمارے بڑے بھائی ہیں? یہ محض الزام ہے، اس کتاب میں تو یہ لکھا ہے: ?ہمارے پیغمبر سارے جہاں کے سردار ہیں، اللہ کے نزدیک ان کا مرتبہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کے احکام پر سب سے زیادہ قائم ہیں، اور لوگ اللہ کی راہ سیکھنے میں ان کے محتاج ہیں?۔ (تقویة الایمان:107، مطبوعہ، ہلال بکڈپو مبارک پور) اعتراض کرنے والوں نے تقویة الایمان کی ایک عبارت کو غلط انداز میں پیش کرکے دھوکہ دیا ہے، تقویة الایمان میں یہ بات لکھی ہے کہ دنیا کے تمام انسان آپس میں بھائی ہیں، یہ بات قرآن میں ہے: اِنَّمَا الْمُوٴْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ یعنی تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ جو بڑا بزرگ ہو، وہ بڑا بھائی ہے، سو اس کی بڑے بھائی کی تعظیم کیجیے اور مالک سب کا اللہ ہے، بندگی اُسی کی چاہیے۔ یہ ایک عام بات کہی گئی ہے، جو قرآن کی آیت میں ہے اور آپ -صلی اللہ علیہ وسلم- کے ساتھ خاص کرکے دھوکہ دیا گیا ہے۔ (تقویة الایمان:101)

    (۲) تقویة الایمان میں یہ لکھا ہے کہ کسی نبی، بزرگ یا ولی سے براہِ راست کچھ نہیں مانگنا چاہیے، ان کو کچھ اختیار نہیں، ہاں ان کا واسطہ دے کر مانگنا بجا ہے، خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مانگنا ہے تو اللہ سے مانگو اور کسی سے نہ مانگو۔ واسطہ دے کر اللہ سے مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اعتراض کرنے والے نے اس عبارت میں بھی دھوکے سے کام لیا ہے دیکھئے تقویة الایمان ص۹۴۔

    (۳) تقویة الایمان میں ?چمار? کا لفظ میری نظر سے نہیں گذرا، البتہ تقویة الایمان میں ایک حدیث کے تحت یہ لکھا ہے: اللہ کی شان بہت بڑی ہے کہ انبیاء اور اولیاء اس کے روبرو ایک ذرہٴ ناچیز سے بھی کمتر ہیں۔ یہ خود حدیث کا مفہوم ہے، اور تقویة الایمان میں یہ حدیث لکھی ہے۔ دیکھئے تقویة الایمان ص۹۴۔

    نوٹ: آپ کسی کے دھوکہ میں نہ آئیں، اب لوگ دجل و فریب سے کام لیتے ہیں۔ اور اگر ہوسکے تو ایک بار خود تقویة الایمان کا مطالعہ ضرور کیجیے۔ یہ بات واضح ہوجائے گی کہ شرک کیا ہے؟ نبی کا مقام کیا ہے؟ اور بہت ساری خرافات و بدعات کا علم ہوجائے گا اور جو لوگ الزام تراشی کرتے ہیں وہ بھی واضح ہوجائے گا۔ دوسری کتاب ?عباراتِ اکابر? کو بغور دیکھئے، یہ کتاب پاکستان کے کتب خانوں میں عامةً دستیاب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند