• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 601000

    عنوان: جو شخص صحابہ کرام کی مقدس جماعت پر برملا تنقید کرتا ہو خصوصاً حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو عاصی، طاغی، باغی، مجرم، سیادت کا دیوانہ، اور ظالم تک کہتا ہو، ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟

    سوال: محترم و مکرم حضرات مفتیان کرام دارالافتاء دارالعلوم دیوبند
                            السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
    چند ہفتے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی شان میں تنقیص و تنقید کرنے والے کے بارے میں دارالافتاء دارالعلوم دیوبند سے ایک مفصل و محقق اور مدلل فتوی جاری ہوا تھا، جس کو الحمد للہ علمی حلقے میں خوب پڑھا گیا اور حضرات صحابہ کرام کی عدالت کا عقیدہ اور ان پر تنقید کرنے والے کا شرعی حکم مکمل دلائل کے ساتھ اہل علم کے سامنے آگیا، اب بہت سے احباب کا تقاضاہ ہے کہ عوام کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے ایک مختصر فتوی بھی جاری ہونا چاہیے، تاکہ ایک عامی شخص کے لیے شرعی حکم سمجھنا آسان ہو، اس لیے ہم ایک مختصر سوال آپ حضرات کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں:
    لکھنو میں ایک شخص ہے، جو صحابہ کرام کی مقدس جماعت پر برملا تنقید کرتا ہے، خصوصا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اس نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو عاصی، طاغی، باغی، مجرم، سیادت کا دیوانہ اور ظالم تک کہدیا، جو شخص بھی صحابہ کرام کے بارے میں برملا تبرا کرتا ہو، اس کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کے جواب مطلوب ہیں:
    (۱) ایسے شخص کے بارے میں شریعت اسلامیہ کیا کہتی ہے؟ اگر ایسا شخص گمراہ ہے تو اس کی گمراہی کس نوعیت کی ہے؟
    (۲) اس شخص کے انتظام و نگرانی میں اگر کوئی مدرسہ چلتا ہو، تو اس میں اپنے بچوں اور بچیوں کو دینی تعلیم کے لیے بھیجنا درست ہے یا نہیں؟
    (۳) ایسے شخص کے ساتھ مسلمانوں کو کیا رویہ اختیار کرنا چاہئے؟ اس کی تقریروں ، مجلسوں اور دروس میں شرکت جائز ہے یا نہیں؟
    (۴) ایسے شخص کی امامت کا کیا حکم ہے؟
    محمد محمود الحسن مرشد آباد

    جواب نمبر: 601000

    بسم الله الرحمن الرحيم

    پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے اس لنک کو کلک کریں


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند