• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 607088

    عنوان: مودودی صاحب کے بارے علماء کی رائے کیا ہے؟

    سوال:

    سوال : اکابرین دیوبند کے مستند ترین دالافتاء کے فتاوی جات اور مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ کی کتاب "فتنہ مودودیت "،حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب کی کتاب "مودودی صاحب اکابر امت کی نظر میں "،مولانا منظور نعمانی صاحب کی تحریرات اور مندرجہ ذیل کتب " جماعت اسلامی کا دینی رخ "، "مودودی صاحب اور تخریب اسلام"، "فتاوی محمودیہ"اور دیگر کچھ تحریرات کتب کے مطالعہ کے بعد بندہ مودودی صاحب اور ان کی جماعت جماعت اسلامی کے بارے اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ: 1. ان کے عقائد اہلسنت و الجماعت کے خلاف ہیں ۔

    2.ایسے عقائد کے حامل شخص کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی اور ان کو اپنے اختیار میں امام بنانا درست نہیں؟

    3.اور جماعت اسلامی میں شامل ہونا جائز نہیں؟

    4.مودودی صاحب کے نزدیک زکوة میں تملیک شرط نہیں ۔(مودودی صاحب اور تخریب اسلام ، از: مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب نور اللہ مرقدہ) : میرا سوال یہ ہے کہ 1.کیا اکابرین کی رائے مودودی صاحب اور ان کی جماعت، جماعت اسلامی کے بارے میں اب بھی وہی ہے یا اکابرین اس سے رجوع کر چکے ہیں؟ 2.بیان کردہ تحریرات اور فتاوی جات قابل عمل ہیں ؟ 3.جو دیوبند مسلک کے افراد ان سے ناواقف ہوں ان تک محض ان کی اصلاح کی نیت سے یہ تحریرات و فتاوی جات پہنچانا درست ہیں کہ نہیں؟ 4.جماعت اسلامی سے منسلک افراد کو ان کی ذیلی فلاحی تنظیم کیلئے زکوة و فطرانہ دیا جا سکتا ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 607088

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 407-273/H=04/1443

     (۱) مذکور فی السوال حضراتِ اکابر حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب، حضرت مولانا محمد منظور نعمانی صاحب، حضرت فقیہ الامت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی، حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب نور اللہ مراقدہم کی آراءِ عالیہ اخیر تک وہی تھیں کہ جو اُن حضرات کی کتب میں ہے اور رجوع کرنا کہیں ثابت نہیں۔

    (۲) اب بھی قابل عمل ہیں۔

    (۳) مذکور فی الاستفتاء حضراتِ اکابر رحمہم اللہ تعالی رحمة واسعة کی کتب اور فتاویٰ و تحریرات من وعن بغیر کسی تغیر و تبدل کے ناواقف افراد تک پہونچانے میں کچھ حرج نہیں۔

    (۴) زکاة فطرہ نیز دیگر صدقاتِ واجبہ کی ادائیگی کا معاملہ اہم اور نازک ہے۔ ان کی ادائیگی میں تملیک شرعی شرط ہے اور جب کہ بانی جماعت کے نزدیک اسی کا اعتبار نہیں تو زکاة و فطرہ ان کی ذیلی تنظیم کو دینے میں عدم ادائیگی کا قوی اندیشہ ہے اس لیے نہ دینا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند