• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 15794

    عنوان:

    میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ بریلوی اور شیعہ حضرات حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مشکل کشا کہتے ہیں۔ کیا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مشکل کشا کہنا جائز ہے؟ یا کسی اور نبی یا ولی کو مشکل کشا کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اس بارے میں بریلوی حضرات مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ کی ایک کتاب سلسلہ طیبہ کے صفحہ نمبر 14کا حوالہ دیتے ہیں کہ وہاں مولانا صاحب نے مشکل کشا کہہ کر مدد مانگی ہے۔ کیا یہ کتاب صحیح ہے اور کیا مولانا حسین احمد کا یہ کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر مولانا صاحب کا کہنا جائز ہے تو بریلویوں کا کہنا جائزکیوں نہیں؟

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ بریلوی اور شیعہ حضرات حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مشکل کشا کہتے ہیں۔ کیا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مشکل کشا کہنا جائز ہے؟ یا کسی اور نبی یا ولی کو مشکل کشا کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اس بارے میں بریلوی حضرات مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ کی ایک کتاب سلسلہ طیبہ کے صفحہ نمبر 14کا حوالہ دیتے ہیں کہ وہاں مولانا صاحب نے مشکل کشا کہہ کر مدد مانگی ہے۔ کیا یہ کتاب صحیح ہے اور کیا مولانا حسین احمد کا یہ کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر مولانا صاحب کا کہنا جائز ہے تو بریلویوں کا کہنا جائزکیوں نہیں؟

    جواب نمبر: 15794

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1925=1547/1430/ھ

     

    امیرالموٴمنین خلفیة الرابع سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ مشکل سے مشکل مقدمات اور پیچیدہ معاملات میں فیصلہ فرماکر بہت آسانی سے حل فرمادیا کرتے تھے، اسی لیے حضرت رضی اللہ عنہ کو حلّال المعضلات کے لقب سے ملقب کیا جاتا تھا، جس کا ترجمہ بزبان فارسی مشکل کشا ہے، اس معنی کے لحاظ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر اکابر امت پر اس لفظ کا اطلاق درست ہے، شرعاً یا عقلاً اس میں کچھ استبعاد یا مانع نہیں ہے، البتہ بعد میں اسی لفظ [مشکل کشا] کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ عقیدت ومحبت میں غلو کرنے والے لوگوں نے یہ سمجھ لیا یا اپنا عقیدہ بنالیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہرزمانہ میں مشکل کشائی فرماتے ہیں اور یہاں تک غلو میں بڑھے کہ جس طرح مصائب میں اللہ پاک کو پکارا جاتا ہے اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پکارنے لگے اور ظاہر ہے کہ یہ عقیدہ تشبہ بالشرک بلکہ شرک ہی ہے، پس جہاں جہاں یہ مفسدہ ہو یا اس کا اندیشہ ہو تو وہاں ممنوع ہونا ظاہر ہے، حضراتِ اکابر رحمہم اللہ کے کلام میں جہاں اس لفظ [مشکل کشا] کا اطلاق ہے وہاں اس عقیدہ کا ایہام نہیں، فافترقا ، امید ہے کہ تفصیل بالا کی روشنی میں کوئی اشکال نہ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند