• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 41027

    عنوان: تراویح با جماعت ادا کرنا بدعت نہیں تو حضرت عمر نے اسکو بدعت حسنہ کیوں کہا؟

    سوال: تراویح با جماعت ادا کرنا بدعت نہیں تو حضرت عمر نے اسکو بدعت حسنہ کیوں کہا؟

    جواب نمبر: 41027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 809-791/N=10/1433 حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے نئے نظام کے تحت مسجد نبوی میں سب لوگوں کو ایک امام کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھتے دیکھ کر آپ نے یہ جو ارشاد فرمایا تھا ”نِعمتِ البدعةُ ہذہ“ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ نئی چیز ہے تو نہایت اچھی چیز ہے کیونکہ اس کی اصل موجود ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دو یا تین دن باجماعت نماز تراویح پڑھانا، یعنی: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لفظ بدعت کو اس کے لغوی معنی میں استعمال کیا ہے اور بالفرض کلام کیا ہے، لغوی معنی کے اعتبار سے بدعت: حسنہ بھی ہوتی ہے اور سیئہ بھی اور شرعی معنی کے اعتبار سے صرف سیئہ ہوتی ہے، حسنہ نہیں ہوتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند