• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 15830

    عنوان:

    کیا مسلمانوں کے لیے قادیانی احمدی سے سماجی تعلق رکھنا جائز ہے؟ 

    سوال:

    کیا مسلمانوں کے لیے قادیانی احمدی (فرقہ ) سے سماجی تعلق رکھنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے، تو کیوں؟ (۲)کیا مسلم مذہبی سیاسی پارٹیوں کے لیے قادیانی سیاسی پارٹی کے ساتھ سیاسی اتحاد بنانا جائز ہے؟ (۳)کیا مسلمانوں کے لیے کسی آزاد قادیانی کو کسی دینی مدرسہ یا مسجد کی کاؤنسل کا ممبر بنانا درست ہے؟ (۴)کیا مسلمانوں کو کسی قادیانی ڈاکٹر سے طبی علاج کروانا درست ہے ،اسی معیار کے مسلم ماہر ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں جس معیار کا قادیانی ڈاکٹر ہے؟

    جواب نمبر: 15830

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1940=1562/1430/ھ

     

    قادیانی فرقہ جو اپنے آپ کو احمدی یا احمدیہ کہلاتا ہے وہ فرق اور اس کا رئیس کیا کہتا ہے؟ پہلے اس کو ملاحظہ کرلیں:

    (۱) مرزا غلام احمند قادیانی لکھتا ہے: [دشمن ہمارے (تمام مسلمان) بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی (مسلمان عورتیں) عورتیں کتیوں سے بھی بڑھ گئیں۔ (نجم الہدی: ۵۳ روحانی خزائن: ۱۴/۱۵۳)

    (۲) مرزا غلام احمد قادیانی کا بیٹہا مرزا بشیر احمد ایم، اے لکھتا ہے: [ہرایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا اوریا محمد کو مانتا ہے پر مسیح موعود (مرزا غلام قادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔ (کلمة الفصل: ۱۱۰، از مرزا بشیر احمد ایم اے)

    (۳) دوسرا بیٹا لکھتا ہے: [کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے، خواہ انھوں نے حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہیں۔ (آئینہ صداقت از مرزا بشیر الدین محمود قادیانی) یہ اور ان جیسی بے شمار عبارتوں سے ثابت ہے کہ قادیانی دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کو سوّر اور مسلمان عورتوں کو کتیوں سے بدتر قرار دیتے ہیں، نیز کافر بلکہ پکے کافر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو ایسی صورت میں مسلمانوں کو ان سے سماجی و معاشرتی تعلقات قائم کرنے اور رکھنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ اس کی وضاحت آپ اپنے یہاں کے قادیانیوں سے کرائیے اور ان کی اصل تحریر کو یہاں بھیجئے اسی طرح سیاسی اتحاد کی قادیانی لوگ کیا کیا شکلیں اختیار کریں گے؟ اس کو لکھواکر بھیجئے تب ان شاء اللہ تفصیل سے جواب لکھ دیا جائے گا۔

    (۴) سوال کی شق نمبر ۲ کا جواب نمبر ایک کے تحت آگیا اور سوال کی شق نمبر۳ کا جواب (۵) یہ ہے کہ اس کو ممبر بنانا حرام ہے۔

    (۶) حتی المقدرت علاج کرانے سے بچنا واجب ہے اور جان پر ہی آپڑے اور علاوہ اس کے کوئی بدل نہ ہو تو مجبوراً گنجائش ہے، توبہ استغفار کا بھی اہتمام ایسی صورت میں کیا جائے اور مسلمانوں پر واجب ہے کہ ایسا انتظام علاج کا کریں کہ آئندہ مسلمان اس قادیانی ڈاکٹر کے علاج سے مستغنی رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند