• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 12519

    عنوان:

    جناب مفتی صاحب میں تبلیغ سے جڑا ہوا ہوں میرے دو سوال ہیں۔ (۱)جب شریعت میں عورتوں کا جماعت میں جانا منع ہے تو عورتوں کی جماعت کثرت سے نکل رہی ہے۔ تبلیغی جماعت شریعت کے خلاف یہ کام کیوں کر رہی ہے؟ (۲)جب ہماری مسجد میں کوئی دین کی مجلس یا دینی مشورہ ہو رہا ہوتاہے تو تبلیغی جماعت والے نوافل اور قرآن پڑھنے کو منع کرتے ہیں ۔کہتے ہیں انفرادی عمل سے زیادہ ثواب اجتماعی عمل میں ہے کیا یہ عمل قرآن پڑھنے سے بھی افضل ہے؟

    سوال:

    جناب مفتی صاحب میں تبلیغ سے جڑا ہوا ہوں میرے دو سوال ہیں۔ (۱)جب شریعت میں عورتوں کا جماعت میں جانا منع ہے تو عورتوں کی جماعت کثرت سے نکل رہی ہے۔ تبلیغی جماعت شریعت کے خلاف یہ کام کیوں کر رہی ہے؟ (۲)جب ہماری مسجد میں کوئی دین کی مجلس یا دینی مشورہ ہو رہا ہوتاہے تو تبلیغی جماعت والے نوافل اور قرآن پڑھنے کو منع کرتے ہیں ۔کہتے ہیں انفرادی عمل سے زیادہ ثواب اجتماعی عمل میں ہے کیا یہ عمل قرآن پڑھنے سے بھی افضل ہے؟

    جواب نمبر: 12519

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 866=811/ب

     

    ہم دین سیکھنے اور سکھانے کے لیے عورتوں کو منع نہیں کرتے، ہم کہتے ہیں کہ ابتداء سے ہی لڑکیوں کو دینی تعلیم دلاوٴ، جب بالغ ہوجائیں انھیں پردہ میں رکھو، اللہ نے یہی حکم دیا ہے، رہا دعوت وتبلیغ کرنا اور اس کے لیے باہر جانا شریعت نے عورتوں کو اس کا مکلف نہیں بنایا ہے۔ اپنی بستی میں یا قریب پاس کی بستی میں دینی اجتماع کرکے دینی مذاکرہ کرتی رہیں۔ کافی دینی شعور پیدا ہوگا۔ فتنہ وفساد کی وجہ سے عورتوں کو اپنے محرم کے ساتھ محلہ کی مسجد میں آنے کی اجازت نہیں تو دور دراز دعوت وتبلیغ کے مقصد سے جانے میں فتنہ کا زیادہ امکان ہے، اس لیے عافیت اسی میں ہے کہ احتیاط کی جائے ویسے بھی خیر القرون میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔

    (۲) جہاں دین سیکھنے یا سکھانے کا حلقہ ہو تو اسی میں شرکت کرنا افضل ہے۔ اس کے قریب نوافل وتلاوت نہ کرنی چاہیے، تاکہ تشویش نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند