• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 21837

    عنوان:

    میرے والد نے مجھ سے کہا ہے کہ مجھ کو نماز نہیں ادا کرنا چاہیے، حتی کہ فرض نماز بھی۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر میں فرض نماز ادا کروں گا اور شریعت سے لگ جاؤں گا تو میں حقیقت میں نماز ادا کرنے کے قابل نہیں ہوں گا اور حقیقت جاننے کے قابل نہیں ہوں گا۔ انھوں نے دین کی یہ تشریح کرکے واقعی مجھ کو پریشانی میں ڈال دیا ہے ۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ میں کیا کروں؟

    سوال:

    میرے والد نے مجھ سے کہا ہے کہ مجھ کو نماز نہیں ادا کرنا چاہیے، حتی کہ فرض نماز بھی۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر میں فرض نماز ادا کروں گا اور شریعت سے لگ جاؤں گا تو میں حقیقت میں نماز ادا کرنے کے قابل نہیں ہوں گا اور حقیقت جاننے کے قابل نہیں ہوں گا۔ انھوں نے دین کی یہ تشریح کرکے واقعی مجھ کو پریشانی میں ڈال دیا ہے ۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 21837

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 821=647-5/1431

     

    آپ کے والد صاحب نے دین کی غلط تشریح کی ہے، شاید ان کا نظریہ یہ ہے کہ احکام شریعت پر عمل کرنے میں وقت لگتا ہے اور اتنی دیر آدمی کے کاروبار میں حرج ونقصان ہوتا ہے یہ نظریہ بھی ہے انسان کی تخلیق ہی اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہوئی ہے آپ پر لازم ہے کہ والد صاحب کی کوئی بھی ایسی بات جو شریعت کے مخالف ہو، ہرگز نہ مانیں۔ حدیث شریف میں ہے: لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے، لہٰذا آپ ہرنماز پابندی کے ساتھ وقت پر ادا کریں، اسی طرح دیگر احکام شریعت پر بھی عمل کریں اور ان کی ذمہ داری ہے کہ خلافِ شرع بات کا حکم نہ کریں ورنہ وہ گنہ گار ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند