عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 46501
جواب نمبر: 46501
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1130-985/H=10/1434 ہروہ جماعت اور ہروہ شخص کہ جو اصولِ تبلیغ کی پابندی کرتے ہوئے اخلاص کے ساتھ اللہ پاک کی خوشنودی حاصل کرنے کی نیت سے صحیح نہج پر دین کی دعوت میں جد وجہد کرتا ہے، باطل اور اہل باطل کی ترجمانی سے اپنے آپ کو پوری طرح بچاتا ہے دنیاوی کوئی غرض وابستہ نہیں کرتا،بے غرض ہوکر بے طلب بندوں میں پہنچ کر اپنی مساعی کو صرف کرتا ہے ہرایسا فرد اور ہرایسی جماعت مذکورہ فی السوٴال آیت مبارکہ کا مصداق ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ دعوت وتبلیغ اور تبلیغی جماعت کی طرف سے پوری دنیا میں جو کام ہورہا ہے اور جس نہج پر ہورہا ہے اور مخلصین کا بڑا طبقہ کام کررہا ہے وہ نمایاں حیثیت کا مقام رکھتا ہے، تاہم صفات بالا سے متصف ہوکر اور بھی افراد اورجماعت کام کررہے ہیں تبلیغی جماعت ہی میں اس کو منحصر سمجھنا درست نہیں اور نہ اُن پر حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے راستہ سے ہٹ جانے کا حکم لگانا درست ہے، یہی یا اسی طرح کی ہدایات اکابر مرکز تبلیغ بنگلہ والی مسجد دلی کی طرف سے دی جاتی ہیں، ان حضراتِ اکابر تبلیغ کی ہدایات سے ہٹ کر کوئی شخص کوئی بات کہتا ہے تو وہ اصول سے ناواقف ہے یا غلو میں مبتلا ہے۔ (۲) یہ استدلال درست ہے، البتہ دونوں کے کام کی نوعیت اور دائرہٴ کار علیحدہ علیحدہ ہے تاہم نفس تبلیغ کے حکم میں دونوں شامل ہیں، بیشتر نصوص میں ایسا ہی وارد ہے کہ اصل مخاطب مرد ہیں اور خواتین ان کے تابع ہوکر شامل ہوتی ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند