• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 58651

    عنوان: اگر باپ اجازت نہ دیں اور تبلیغ میں جاؤں تو اس کے بارے میں مفتی حضرت کیا کہتے ہیں ، باپ اجازت اس لیے نہیں دیتے کیوں کہ باپ کہتے ہیں پیسے کماؤ ،کام کروں۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: اگر باپ اجازت نہ دیں اور تبلیغ میں جاؤں تو اس کے بارے میں مفتی حضرت کیا کہتے ہیں ، باپ اجازت اس لیے نہیں دیتے کیوں کہ باپ کہتے ہیں پیسے کماؤ ،کام کروں۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58651

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 318-318/Sd=7/1436-U تبلیغ میں باپ کی اجازت ہی سے جانا چاہیے، باپ کی رضامندی سے اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے، اگر باپ تنگ دست ہے، اس کے خرچ کا کوئی نظم نہیں ہے یا وہ بیمار ہے، اس کی خدمت کرنے والا کوئی نہیں ہے، تو ایسی صورت میں باپ کی اجازت کے بغیر تبلیغ میں جانا شرعاً درست نہیں ہے، ہاں اگر باپ کو کوئی پریشانی لاحق نہیں ہے، وہ صرف زیادہ کمانے کی وجہ سے تبلیغ سے روکتا ہے تو ایسی صورت میں باپ کی اطاعت ضروری نہیں ہے، باپ کی اجازت کے بغیر بھی تبلیغ میں جانا شرعاً جائز ہے؛ لیکن واضح رہے کہ اس کی و جہ سے باپ کے تئیں عظمت واحترام میں کوئی کمی نہیں آنی چاہیے۔ قال الحصکفي: وَلَہُ الْخُرُوجُ لِطَلَبِ الْعِلْمِ الشَّرْعِیِّ بِلَا إذْنِ وَالِدَیْہِ لَوْ مُلْتَحِیًا․ قال ابن عابدین: أي إن لم یخف علی والدیہ الضیعة بأن کانا موسرین، ولم تکن نفقتہما علیہ․ وفي الخانیة: ولو أراد الخروج إلی الحج وکرہ ذلک قالوا: إن استغنی الأب عن خدمتہ فلا بأس، وإلا فلا یسعہ الخروج، وفي بعض الروایات لا یخرج إلی الجہاد إلا بإذنہما ولو أذن أحدہما فقط لا ینبغي لہ الخروج، لأن مراعاة حقہما فرض عین والجہاد فرض کفایة (الدر المختار مع رد المحتار: ۶/۴۰۸، زکریا) محمودیہ: ۴/ ۲۵۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند