• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 605141

    عنوان:

    تبلیغی جماعت کا بیرون ممالک میں جانا كیسا ہے؟

    سوال:

    کیا تبلیغی جماعت کا بیرون ممالک میں جانا اور وہاں جاکے تبلیغ کرنا احادیث سے ثابت ہے ؟ جبکہ رسول اللہ کے زمانے میں تو آپ نے مکہ یا مدینہ سے باہر جاکر تبلیغ نہیں کری اور نہ کوئی صحابہ کی جماعت باہر بھیجی۔

    جواب نمبر: 605141

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1098-823/B=12/1442

     ہر چیز کا صراحتاً احادیث سے ثابت ہونا ضروری نہیں ہے۔ پہلے ایسے وسائل نہ تھے کہ دوسرے ممالک میں آدمی آسانی سے سفر کرسکے اور وہاں کے حالات معلوم ہوسکیں۔ چونکہ ”مکہ مکرمہ“ برائیوں کا مرکز تھا اور ”مدینہ منورہ“ یہودیوں کا مرکز تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے زیادہ تبلیغی محنت وہیں پر کی۔ اس کے بعد آپ نے مختلف علاقوں کے بادشاہوں کے نام خطوط بھیجے اور ان بادشاہوں نے اسلام قبول کیا۔ بعد میں صحابہ کرام ملک روم، فارس، ایران وغیرہ بہت سے ممالک میں اسلام کا کلمہ بلند کرنے کے لئے تشریف لے گئے، اور اسلام کو پھیلایا، اور بہت سارے ممالک کو فتح بھی کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ میں جہاں جہاں تبلیغ کی ضرورت سمجھی وہیں تبلیغ فرمائی۔ لیکن اگر بیرون ممالک میں تبلیغ کی یہاں سے زیادہ ضرورت ہے اوروہاں جانے اور تبلیغ پر قدرت رکھتا ہے تو دین پھیلانے کی غرض سے بیرونی ممالک میں بھی آدمی جاسکتا ہے۔ صحابہ کرام کا عمل ہمارے لئے حجت اور دلیل کے لئے کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند