عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 965
(۱) خواتین کو تبلیغ میں جانا شریعت کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟
(۲) تبلیغی جماعت کے حضرات چار مہینہ اور ایک سال کے لیے تبلیغ میں جاتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایک مولوی صاحب ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں کیوں کہ اس سے وہ اپنی بیویوں کی حق تلفی کرتے ہیں۔
جواب نمبر: 965
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 764/ب = 722/ب)
اس میں کوئی شک نہیں کہ دین کی دعوت و تبلیغ ضروری ہے اسی کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ عورتیں گھروں میں رہیں، یعنی پردہ بھی رہنا ان کے لیے ضروری ہے؛ لہٰذا شریعت اسلام نے اس کا حل یہ بتایا ہے کہ مرد لوگ دین سیکھ کر اپنی عورتوں کو بھی دین سکھائیں۔ یا یہ کہ اپنی ہی بستی میں کسی محلہ میں ہفتہ وار اجتماع کرلیا کریں اور کوئی پڑھی لکھی عالمہ عورت قرآن و احادیث کے احکام و مسائل بتادیا کرے یا کوئی معتبر کتاب اس طرح کی پڑھ کر فضائل و مسائل سنادیا کریں۔ یہ زمانہ فتنے کا زمانہ ہے، اسی فتنہ کی وجہ سے پنجگانہ نماز محلہ کی مسجد میں آکر پڑھنے سے روکا گیا ہے۔ تو ایسے دَور میں دُور دراز جانے کی انھیں کیونکر اجازت دی جائے گی۔ ان کی عصمت کی حفاظت اسی میں ہے؛ اس لیے احتیاط کرنی چاہیے۔
(۲) جو لوگ پیسے کمانے باہر ممالک میں جاتے ہیں تو دو سال تین سال یا پانچ سال پر آتے ہیں ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ بیوی کی اجازت و رضا سے جاتے ہیں، اسی طرح جماعت میں بیوی کی رضا سے اور اس کی اجازت سے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں، نہ کوئی حق تلفی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند