• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 41031

    عنوان: دعوت و تبلیغ

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص خانقاہ سے منسلک ہو تو کیا اسکے او پر یہ بھی لازم ہے کہ دعوت و تبلیغ کا کا بھی کرے ؟ اقامت دین سے کیا مرد ہوتی ہے؟کیا اقامت دین ہر شخص پر فرض ہے؟اور اگر ہے تو میں کس جماعت میں جڑوں؟

    جواب نمبر: 41031

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1661-603/L=12/1433 قرآن کریم میں آپ -صلی اللہ علیہ وسلم- کی بعثت کے تین اہم مقاصد بیان کیے گئے ہیں۔ (۱) دعوت، (۲) تعلیم، (۳) تزکیہ۔ لہٰذا ان میں کوئی تضاد وٹکراوٴ نہیں۔ دعوت وتبلیغ امت محمدیہ کا امتیازی فریضہ ہے، لہٰذا ہرشخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ میرا تعلق امت محمدیہ سے ہے یا نہیں؟ جہاں تک اہل خانقاہ کا تعلق ہے تو انھیں دوسروں سے بڑھ کر دعوت وتبلیغ میں حصہ لینا چاہیے؛ کیونکہ تزکیہٴ قلب کے ساتھ ان کی دعوت زیادہ موٴثر ہوگی۔ اقامت دین کہتے ہیں شعبہائے زندگی میں اللہ اور اس کے رسول کے حکموں کے نفاذ اور اس کی بجاآوری کو؛ لہٰذا ہرایمان والے پر اپنی زندگی سے متعلق فرائض وواجبات اور حلال وحرام کا علم سیکھنا اور اس پر عمل کرنا فرض عین ہے۔ اوپر کی تفصیل سے معلوم ہوا کہ دعوت، تعلیم اور تزکیہ تینوں ہی مقصود بالذات ہیں، ان میں باہم تزاحم و ٹکراوٴ نہیں؛ اس لیے آپ کوشش یہی کریں کہ کسی طرح تزکیہ کے ساتھ تبلیغ کی ذمہ داری بھی ادا ہوجائے۔ الحمد للہ اس دور میں بہت سے حضرات بیک وقت خانقاہ وتبلیغ سے جڑکر امت کی ہدایت کا ذریعہ بن رہے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند