• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 27754

    عنوان: میں میوزک یعنی گانے کا وغیرہ سننے کا دلدادہ ہوں اور حافظ بھی ہوں اور باقی الحمد للہ سب ٹھیک ہے، کیا میں امامت کرسکتاہوں؟ واضح رہے کہ لوگ مجھے مجبور کرتے ہیں ، کیوں کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ قرآن ٹھیک پڑھتے ہیں، آپ ہمیشہ جماعت کراؤ۔ لوگوں کو میرے شوق کا بھی پتا ہے، کیا میرا امام بننا ٹھیک ہے؟ہم چونکہ سعودی عربیہ میں مسافرہیں اور یہاں سب لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں۔

    سوال: میں میوزک یعنی گانے کا وغیرہ سننے کا دلدادہ ہوں اور حافظ بھی ہوں اور باقی الحمد للہ سب ٹھیک ہے، کیا میں امامت کرسکتاہوں؟ واضح رہے کہ لوگ مجھے مجبور کرتے ہیں ، کیوں کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ قرآن ٹھیک پڑھتے ہیں، آپ ہمیشہ جماعت کراؤ۔ لوگوں کو میرے شوق کا بھی پتا ہے، کیا میرا امام بننا ٹھیک ہے؟ہم چونکہ سعودی عربیہ میں مسافرہیں اور یہاں سب لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں۔

    جواب نمبر: 27754

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1928=419-12/1431

     

    ماشاء اللہ آپ حافظِ قرآن ہیں، حفظِ قرآن کی توفیق اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے، لیکن میوزک اور گانا سننے کی عادت بہت بری ہے، حدیث میں اس سے سخت ممانعت آئی ہے ?قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إن اللہ بعثني رحمة للعالمین وہدی للعالمین وأمرني ربّي -عز وجل- بمحق المعازف والمزامیر والأوثان والصلب وأمر الجاہلیّة (رواہ أحمد عن أبي ہریرة) اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میرے رب نے مجھے گانے بجانے کے آلات نیز مزامیر یعنی بانسری وغیرہ کو مٹانے اورختم کرنے کا حکم دیا۔ اس سے میوزک اور گانا کی شناعت بالکل ظاہر ہے، اس لیے اس سے بچنا ضروری ہے، خصوصاً جب آپ کو امامت بھی کرنی پڑتی ہے اور امامت ایک اہم دینی منصب ہے، امام اللہ اور مقتدیوں کے درمیان واسطہ ہوتا ہے، اس لیے فقہاء نے فاسق کی امامت کو مکروہ قرار دیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند