• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 145355

    عنوان: حاملہ عورت کو دی گئی طلاق

    سوال: میں نصیبہ بانو کی پہلے شوہر سے دو بچے ہیں ایک لڑکا او رایک لڑکی، میرے پہلے شوہر کی وفات کے بعد میں نے دوسرا نکاح (محمد آصف) سے کیا، یہ ان کا بھی دوسرا نکاح ہے، پہلی شادی سے ایک لڑکا بھی ہے، (او ران سے میرا ایک لڑکا بھی ہے) نکاح سے پہلے ہم دونوں کے گھر والوں میں یہ بات طے ہو گئی تھی کہ نکاح کے بعد میری لڑکی میرے ساتھ نہیں، سسرال میں رہے گی، حسب وعدہ نکاح کے ایک مہنےپ بعد میں لڑکی کو لے کر اپنے دوسرے شوہر کے یہاں آگئی، کچھ دنوں تک تو سب ٹھیک رہا، پھر ہمارے درمیان میری لڑکی کو لے کر جھگڑا ہونے لگا اور وہ مجھ سے اس بات کا مطالبہ کرنے لگا کہ مجھے یا اس لڑکی میں سے کسی ایک کو چن لو ، دن بدن بڑھتی دوری اور جھگڑے میں اضافہ ہونے لگا، ایک دن جب ہمارا جھگڑا ہوا تو اس نے مجھے اکیلے میں صاف لفظوں میں تین طلاق دی جب کہ میں اس وقت حمل سے تھی۔ برائے مہربانی مجھ کو بتادیں کہ کیا طلاق ہو جائے گی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 145355

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 026-016/H=2/1438
    حمل وقوعِ طلاق میں مانع نہیں ہے یعنی بیوی حمل سے ہو اور شوہر طلاق دیدے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے اور تمہارے شوہر نے تین طلاقیں دیدیں تو تینوں طلاق واقع ہوگئیں بچہ کی پیدائش پر عدت ختم ہو جائے گی عدت مکمل گذر جانے کے بعد تم کو حق ہو جائے گا کہ علاوہ محمد آصف کے جہاں چاہو اپنا عقد نکاح کرلو بخاری شریف: ۲/۷۹۱، الفتاوی الہندیہ: ۱/۵۰۱ ، وغیرہ میں صراحت سے اسی طرح ثابت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند