معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 39444
جواب نمبر: 3944401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1289-1045/B=7/1433 صورت مذکورہ میں اگر داماد طلاق دینے کا اقراری ہے تو طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ اگر کسی نے اپنی ساس کے ساتھ زنا کیا اور اس کی تصدیق ہوگئی تو زانی کی بیوی ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بیوی میری مرضی اور اجازت کے بغیر اپنے میکہ چلی گئی تھی۔ میرے گھر والوں اور میری بیوی کے درمیان کچھ کہاسنی ہوئی تھی۔ میں نے بہت مرتبہ اپنی بیوی کو گھر واپس آنے کے لیے کہا جس پر اس کا کہنا ہے کہ میرے گھر پر واپس آکر رہنا اس کے لیے ناممکن ہے۔ میں نے اس بارے میں پہلے بھی آپ سے دریافت کیا تھا جس کا فتوی آئی ڈی:2378ہے۔ ان سب کے بعد میں فروری ۲۵/ اپنی بیوی کو ایک ایس ایم ایس بھیجا جس میں میں نے کہا کہ تم کو جو کرنا ہے کرو مگر ایک مارچ تک گھر چلی جاؤ ورنہ میں آخری فیصلہ کروں گا۔ جس کے جواب میں اس نے مجھے سخت باتیں لکھی اور کہاکہ ایک مارچ تک انتظار کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ وہاں واپس نہیں جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ میرے والدین اس سے معافی مانگیں پھر وہ واپس جائے گی۔ اس کے بعد میں نے اس کو ایک ایس ایم ایس بھیجا جس میں میں نے لکھاکہ اگر تو ایک مارچ تک میرے گھر نہیں گئی تو تجھے طلاق۔ میرا سوال یہ ہے کہ: (۱) کیا اس کو طلاق ہوگئی؟ (۲) اس کے آگے کیا اور کیسے معاملہ چلے گا؟ (۳) تفصیل کے ساتھ میرے مسئلہ کا حل بتائیں، کہ میری بیوی کے پاس واپس آنے کے لیے اب کتنا وقت ہے، اور اس کے واپس آنے کے بعد مجھے کیا کرنا ہوگا؟
4106 مناظرزید نے اپنے سالے کو اپنے گھر بلا کر کھا کہ میں آپکی بہن جو میری بیوی ہے اُس کو تین طلاق دیتا ہوں ۔اس واقعے کے بعد اب تک تین سال کا عرصہ گزرا ہے ۔کہ میاں بیوی کے درمیان مکمل علحیدگی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کے یہ الفاظ کہ میں آپ کی بھن جو میری بیوی ہے کو بیک وقت تین طلاق دیتا ہوں ۔۔۔۔ ان الفاظ سے طلاق وقع ہوگی ہے یا نہیں ۔اگر واقع ہوئ ہے۔ تو کونسا قسم طلاق واقع ہوئ ہے۔ کیا اس میں زید اپنی بیوی کی طرف رجوع کرسکتا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔ قران وسنت کی روشنی میں جواب دیکر مشکور فرمائیں۔
3244 مناظردباؤ پر تحریری طلاق كا حكم؟
5445 مناظرہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔
2017 مناظر