• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 41738

    عنوان: کیا اہل کتاب کا ذبیحہ کھانا جائز ہے؟

    سوال: کیا اہل کتاب کا ذبیحہ کھانا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 41738

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1523-549/L=11/1433 اہل کتاب کا ذبیحہ بنص قرآنی حلال ہے، قال تعالی: وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ حِلٌّ لَکُمْ (المائدہ: ۵) وعن علي بن أبي طلحة عن ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما: ”وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ“ قال: ذبائحہم (إعلاء السنن) اہل کتاب سے مراد وہ لوگ ہیں جو کسی نبی پر ایمان رکھتے ہوں اور کسی آسمانی کتاب جس کا کتاب اللہ ہونا بتصدیق قرآنی یقینی ہو جیسے توارت، زبور، انجیل صحف موسیٰ وابراہیم وغیرہ کا اقرار کرتے ہوں والکتابي من یوٴمن بنبي ویقر بکتاب (شامي: ۹/۴۳۱) اس اعتبار سے یہود ونصاریٰ جو توریت وانجیل کو ماننے والے اور حضرت موسیٰ وعیسیٰ علیہما السلام پر ایمان لانے والے ہیں وہ اہل کتاب میں داخل ہیں، البتہ یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ آج کل جو اہل یورپ کے حالات مسموع ہوئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں اکثر ایسے ہیں جو محض قوم کے اعتبار سے یہودی یا عیسیائی سمجھے جاتے ہیں، لیکن مذہب کے اعتبار سے وہ یہودی یا عیسائی بالکل نہیں، بلکہ وہ خود لوگ نفس مذہب ہی کو بے کار بتلاتے ہیں اور محض الحاد ودہریت کے خیالات رکھتے ہیں جو ان میں سائنس کے استعمال وانہماک سے یا ایسے لوگوں کی صحبت سے پیدا ہوگئے ہیں۔ چنانچہ ان کی تقریرات وتحریرات اس پر شاہد ہیں پس ان لوگوں کا قوم یہودی یا عیسائی سے شمار کیا جانا یا ان کو اپنے کو بہ مصلحت تمدنی عیسائی یا یہودی کہہ دینا کافی نہیں، جب یہودی یا عیسائی نہیں تو ایسے شخصوں کے احکام بھی مثل اہل کتاب کے نہ ہوں گے، پس ذبیحہ بھی ان کے ہاتھ کا حلال نہ ہوگا اورجب اکثر ایسے ہیں تو تاوقیتکہ بالیقین کسی خاص ذبیحہ کے ذابح کا اعتقاداً کتابی ہونا بالیقین ثابت نہ ہوجائے ان ذبائع سے عموماً احتیاط واحتراز واجب ہے، لأن العبرة للغالب الشائع لا لنادرٍ (قواعد الفقہ: ۹۱) وفي الشامي: والأولی أن لا یأکل ذبیحتہم ولا یتزوج منہم إلا للضرورة (شامي: ۹/ ۴۳۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند