• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 37811

    عنوان: اگر كوئی اپنے باپ دادا كے نام قربانی كرے تو كیا اس كی جانب سے ادا ہوگی؟

    سوال: (۱) اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہے یا ایک شخص اچھا کماتا ہے لیکن جب وہ قربانی کرتا ہے تو اپنے ماں اور باپ کے نام سے قربانی کرتا ہے یا اپنے آباوٴ اجداد کے نام سے جو کوئی مر چکا ہے۔ اور جو شخص قربانی کررہا ہے اسی کے نام پر سب کچھ ہے صاحب نصاب بھی وہی ہے و قربانی اپنے نام سے کرے گا یا اپنے ماں / باپ کے نام سے؟ ایک حافظ صاحب کہہ رہے تھے کہ جب تک ماں/ باپ زندہ ہیں اولاد کے نام پر قربانی نہیں ہوسکتی ہے، جب کہ ماں باپ کے نام سے کچھ بھی نہیں ہے اور نہ تو ماں باپ صاحب نصاب ہیں۔ (۲) جیسا کہ صدقہ فطر عید میں نکالتے ہیں پر آدمی تیس روپئے کیا بقر عید میں بھی صدقہ فطر نکالنا واجب ہے؟ کچھ علاقوں میں قربانی کے جانور کا چمڑہ بیچ کر کے صدقہ فطر نکالتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟ یا فطرہ الگ سے یعنی اپنے پیسے سے نکالنا چاہیے؟ براہ مہربانی نائز ناجائز میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 37811

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 527-440/B=5/1433 (۱) جو شخص خود صاحب نصاب ہے، اس کو پہلے اپنے نام سے قربانی کرنا واجب ہے، ماں باپ کے نام سے قربانی واجب نہیں ہے۔ ماں باپ اگر صاحب نصاب ہیں تو ان کے نام سے علاحدہ قربانی واجب ہوگی۔ (۲) صدقہٴ فطر صرف عید کے دن سال میں ایک مرتبہ نکالنا واجب ہے، بقرعید کے دن صدقہ فطر نہیں نکالا جاتا ہے، قربانی کی کھال فروخت کرنے کے بعد اس کی پوری قیمت غریبوں کو دینا ضروری ہے، اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔ کھال کی قیمت غریبوں کو دینا یہ فطرہ نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند