• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 150917

    عنوان: اگر بیوی اپنا مہر شوہر کے لیے معاف کردے تو كیا معاف ہوجاتا ہے؟

    سوال: مہر بیوی کا حق ہوتا ہے جو شوہر کو لازماً اپنی بیوی کو دینا ہوتا ہے، لیکن اگر بیوی اپنا مہر شوہر کے لیے معاف کردے اور پھر کچھ عرصہ بعد بیوی دوبارہ اپنا حق مہر مانگے تو کیا شوہر مہر دینے کا پابند ہوگا؟ یا شروع میں معاف کرنے پر شوہر مہر دینے کا پابند نہیں رہتا چاہے بیوی دوبارہ مانگ بھی لے؟ اس کے علاوہ اگربیوی اپنے شوہر کی بنیادی ضرورت اور حقوق نہ پوری کرتی ہو تو کیا شوہر بیوی کے حقوق یا ضروریات پوری کرنے کا پابند ہے؟ برائے مہربانی تفصیل سے اگر بیان کردیں تو بڑی مہربانی ہوگی۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین

    جواب نمبر: 150917

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 713-602/D=8/1438

    مہر بیوی نے اگر خوش دلی سے بغیر کسی جبر اور دباوٴ کے معاف کیا ہو تو معاف ہوجاتا ہے، پھر دوبارہ مانگنے کا حق نہیں رہتا؛ لیکن بالعموم معافی میں جبر ودباوٴ یا شرما حضوری کا پاس ولحاظ شامل رہتا ہے، ایسی حالت میں معاف کرنے سے معاف نہیں ہوتا لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ اس لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ بیوی کو مہر سپرد کردیا جائے، پھر اپنی خوشی اور مرضی سے شوہر کو وہ دینا چاہے تو واپس کردے۔

    حقوق اور ضروریات سے کیا مراد ہیں؟ اگر بیوی شوہر کے ساتھ اس کے گھر میں رہتی ہے تو نفقہ (کھانا) کپڑا اور رہائش کا واجبی حق شوہر کو دینا ہوگا، خواہ بیوی شوہر کی نافرمانی کرے اور بات نہ مانے جس کا اسے گناہ ہو، حقوق واجبہ سے زاید ضروریات پوری کرنے کے سلسلے میں شوہر کو اختیار ہوگا، چاہے کرے یا نہ کرے۔

    اور اگر بیوی شوہر کی مرضی کے خلاف شوہر کے گھر سے چلی گئی خواہ میکے گئی ہو اور شوہر کی مرضی کے مطابق رہنے پر تیار نہیں ہے یا شوہر کے اپنے یہاں بلانے پر آنے سے انکار کرتی ہے تو ایسی صورت میں بیوی ناشزہ کہلائے گی اور نفقہ کپڑا وغیرہ شوہر پر لازم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند