• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 55186

    عنوان: كتابیہ سے نكاح

    سوال: میں کویت میں رہتاہوں ، میرا ایک دوست ہے جو کہ ایک کمپنی میں کام کرتاہے، اور شادی شدہ بھی ہے ، ان کو یہاں پر ایک عورت پسند آگئی جو کہ اہل کتاب ہے اور وہ بھی شادی شدہ ہے مگر وہ عورت اپنے شوہر سے چند جھگڑوں کے بعد بارہ سال سے الگ ہے اور شوہر نے اس وقت سے اب تک بات بھی نہیں کی ہے ، وہ اہل کتاب عورت بھی بارہ سال سے کبھی اپنے پہلے شوہر سے نہ ہی ملی اور نہ ہی کبھی فون پر بات کی ہے اور وہ یہ بھی کہتی ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرا پہلا شوہر زندہ بھی ہے یا مرگیا ہے، اب وہ عورت میرے اس دوست کے تعلقات میں ہے اور مسلمان بن کر اس سے شادی بھی کرنا چاہتی ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ان دونوں کا نکاح کرنا درست ہے یا نہیں؟ اگر درست ہے تو ٹھیک ہے ، اگر درست نہیں تو بتائیں کہ کیا وجہ ہے ؟

    جواب نمبر: 55186

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1205-964/D=11/1435-U (۱) موجودہ زمانہ کے اہل کتاب دہریت سے زیادہ قریب ہیں لہٰذا اس زمانہ کی اہل کتاب عورت سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ (۲) کسی دوسرے شخص کی بیوی سے نکاح کرنا جائز نہیں تاوقتیکہ عورت کے سابق شوہر سے ان کے مذہب کے مطابق نکاح ختم ہوکر عدت پوری نہ ہوگئی ہو یا یقینی طور پر شوہر کے مرنے کی تحقیق نہ ہوگئی ہو۔ (۳) عورت اگر صدق دل سے اسلام قبول کرلیتی ہے تو اسلام لانے کے وقت سے تین ماہواری مکمل آجانے سے اس کا نکاح سابق شوہر سے ختم ہوجائے گا اور عورت بائنہ ہوجائے گی اب تین ماہواری مزید عوت کے گذارنے کے بعد وہ سابق نکاح سے آزاد ہوگی اور دوسرے کسی مسلمان سے نکاح کرنا اس کے لیے جائز ہوجائے گا۔ تین ماہواری پہلے شوہر کے نکاح سے نکلنے کی اور تین ماہواری عدت کے طور پر بہرصورت عورت کو اسلام لانے کے بعد گذارنا ہوگا خواہ اس کے سابق شوہر سے تعلق قائم رہا ہو یا نہ رہا ہو اوردونوں کو ملے عرصہ ہوگیا ہو۔ (۴) اگر شوہر سابق کی موت متحقق طور پر معلوم ہوجائے تو اس کے وفات کی تاریخ اورعورت کے اسلام لانے کی تاریخ لکھ کر حکم معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند