معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 153865
جواب نمبر: 153865
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1338-1302/N=12/1438
(۱، ۲): اگر کسی غیر مرد نے کسی شادی شدہ عورت سے ہمبستری (زنا کاری) کی تو اس صورت میں عورت کا نکاح تو شوہر سے نہیں ٹوٹا ؛ البتہ زنا کاری اسلام میں سخت حرام وناجائز ہے اور شادی شدہ عورت سے زنا کاری میں اس کے شوہر کی بھی حق تلفی ہوتی ہے ؛ اس لیے زانی اور زانیہ دونوں کو چاہیے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں سچی پکی توبہ کریں اور آئندہ ایسی حرکت سے سخت پرہیز کریں۔
قال فی الفتح: إنہ لااعتبار لماء الزاني ولذا لو زنت امرأة رجل لا تحرم علیہ وجاز لہ وطوٴھا عقب الزنا (رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴: ۱۰۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قال اللہ تعالی:قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورة الزمر، رقم الآیة:۵۳)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح،کتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثالث،ص: ۲۰۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، والحدیث حسنہ الحافظ ابن حجر العسقلانيلشواہدہ کما نقلہ عنہ السخاوی في المقاصد الحسنة لہ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند