معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 606102
جماع میں تلذذ کے لیے دوا استعمال کرنے کے نتیجے میں جو اولاد ہوگی کیا وہ غیر حلال ہوگی؟
میں علم الادویہ کا طالب علم ہوں، کچھ ادویہ کے استعمال کے بارے میں آپ حضرات سے رہنمائی چاہوں گا ، کچھ ادویہ ہیں جن کا استعمال مرض انزال روکنے کے لیے کرتے ہیں ، نکاح کے بعد اکثر مرد اس دوا کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنی بیوی سے دیر تک لذت حاصل کرسکے، یہ دوا انزال کو بہت دیر (لگ بھگ گھنٹہ بھر) روکے رکھتی ہے ، کچھ حضرات سے اس بارے میں سنا ہے کہ ان کا استعمال جائز نہیں اور اگر حمل ٹھہرے اور بچہ پیدا ہوجائے تو وہ بھی حلال نہیں ، لیکن مرد اعتراض کرتے ہیں کہ ہم غلط کیا کرتے ہیں اپنی بیوی سے ہی تو نکاح کے بعد لذت حاصل کررہے ہیں، اب جاننا یہ ہے کہ (۱) کیا نکاح استعمال جائز ہے؟ (۲) اس سے پیدا ہونے والے بچے کا کیا حکم ہے؟(۳) مرد حضرات کا اعتراض صحیح ہے ؟اگر نہیں تو براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 606102
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 50-26/SN=01/1443
جو حضرات اس طرح کے اَدویہ کو ناجائز کہتے ہیں، اس طرح اس جماع کے نتیجے میں ہونے والے بچے کو ”غیر حلال“ کہتے ہیں، معلوم نہیں، ان کے پاس اس سلسلے میں کیا دلیل ہے؟ بہرحال اگر وہ ادویہ مباح و پاک اشیاء سے تیار کی جاتی ہیں تو انھیں فروخت کرنے اور استعمال کرنے میں شرعاً کچھ حرج نہیں ہے؛ البتہ اگر صحت کے لیے نقصان دہ ہوں تو احتیاط کرنی چاہئے۔ رہا بچہ تو وہ بلاشبہ ”حلالی“ ہوگا، اعتراض کرنے والوں کی بات قابل التفات نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند