معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 64275
جواب نمبر: 64275
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 688-708/N=7/1437 اگر کوئی لڑکا اور لڑکی آپس میں فون پر یا آمنے سامنے ایک دوسرے کو قبول کرلیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہو تو محض اس طرح ایک دوسرے کو قبول کرنے سے دونوں کے درمیان ہرگز نکاح منعقد نہ ہوگا؛ بلکہ دونوں بدستور ایک دوسرے کے لیے اجنبی رہیں گے اور ان کے درمیان ازدواجی تعلق حرام ہوگا؛ اس لیے صورت مسئولہ میں اگر آپ نے کسی لڑکی کو گواہوں کی عدم موجودگی میں قبول کرلیا اور اس نے بھی آپ کو قبول کرلیا تو از روئے شرع آپ کا اس سے نکاح نہیں ہوا، البتہ اگر آپ نے اس طرح ایک دوسرے کو قبول کرنے کے بعد اس سے ازدواجی تعلق قائم کیا، یعنی: صحبت کی تو اب آپ اس سے فوراً الگ ہوجائیں اوراس سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہ رکھیں اوراس صورت میں آپ اسے مہر مثل بھی ادا کریں، البتہ مہر مثل مقرر کردہ مہر سے زیادہ نہ دیا جائے گا، اور جس وقت آپ اس سے الگ ہوں گے، اسے اس وقت سے عدت بھی گذارنی ہوگی، عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قولہ: لا نکاح إلا ببینة (سنن الترمذي ۱: ۱۴۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ، وشرط حضور شاہدین حرین أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معاً علی الأصح فاھمین أنہ نکاح علی المذھب، بحر، مسلمین الخ (الدر المختار مع رد المحتار ۴: ۸۶- ۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، ویجب مھر المثل في نکاح فاسد وھو الذي فقد شرطا من شرائط الصحة کشھود بالوطء فی القبل لا بغیرہ ……ولم یزد مھر المثل علی المسمی…… ویثبت لکل واحد منھما فسخہ ولو بغیر محضر عن صاحبہ ودخل بھا أولا فی الأصح خروجاً عن المعصیة فلا ینافي وجوبہ بل یجب علی القاضي التفریق بینھما عتجب العدة بعد الوطء لا الخلوة الخ، قولہ: ”بل یجب علی القاضي“ أي: إن لم یتفرقا اھ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند