متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 177266
جواب نمبر: 177266
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:599-476/N=8/1441
”سبحان“ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں سے نہیں ہے ؛ اسی لیے عبد السبحان نام رکھنا جائز نہیں۔ اور صرف سبحان یا محمد سبحان نام معنی کے اعتبار سے کچھ اچھا نہیں؛ کیوں کہ سبحان کے معنی ہیں: پاکی بیان کرنا؛ اس لیے بیٹے کا نام کوئی اور نام رکھا جائے، جو معنی کے اعتبار سے بھی اچھا ہو؛ کیوں کہ حدیث میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھا نام رکھنے کی ترغیب فرمائی ہے۔
قلت:ومن ھھنا وضح لک أن تسمیة العوام أطفالھم ب ”عبد السبحان“ مما لا معنی لھا ویجب نھیہم عنھا؛ فإن العبودیة لا تضاف إلا إلی اسم من أسماء اللہ تعالی، والسبحان لیس علماً لہ ولا وصفاً لہ؛ بل ھو مصدر، فاحفظہ فإنہ من الفوائد النفیسة(سعایہ، ۲: ۱۶۴، بہ حوالہ: فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل، ۱۹:۳۸۶، جواب سوال: ۹۳۹۳)، وعن أبی الدرداءقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”تدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم“ رواہ أحمد وأبو داود (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب الأسامي، الفصل الثالث، ص: ۴۰۸، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند