• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 54942

    عنوان: تجارت میں شركاء كا آپس میں كم وبیش نفع تقسیم كرنا

    سوال: بزنس میں ہم تین شرکاء ہیں اور آپس میں برابری سے منافع کاچالیس فیصد تقسیم کرتے ہیں ۔ اب ایک شریک ہرسال چالیس دن کے لیے جماعت میں جاتاہے جس سے بقیہ دو شرکاء کو بالکل اتفاق نہیں ہے، چالیس دن کی غیر موجودگی سے بزنس پر اثر پڑتاہے اوراس سے نقصان بھی ہوتاہے۔ہم اس شریک کی چالیس دن کی غیر موجودگی پر محنتانہ میں کمی نہیں کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس شریک کے لیے وہ آمدنی حلال ہے ؟یا کیا کمپنی چالیس دن کی مدت کے لیے اس شریک کی محنتانہ میں کمی کرسکتی ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 54942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 286-288/L=3/1436-U

    اگر آپ لوگ اس شریک کے فیصد میں کمی کیے بغیر اس شریک کو نفع کے اس حصے کی رقم مکمل دیدیتے ہیں تو یہ رقم اس شریک کے حق میں حلال ہوگی؛ البتہ اگر آئندہ آپ لوگ یہ طے کرلیں کہ چلے میں جانے کی صورت میں اس شریک کے نفع کے فیصد میں تخفیف کردیں تو ایسا کرنا درست ہوگا، مثلاً آپ تینوں نفع اثلاثاً 1/3 (33.33 فیصد) کے اعتبار سے برابر برابر تقسیم کرتے ہیں تو آپ لوگ ایسا کرسکتے ہیں کہ جو شریک چلے میں جائے اتنے دنوں میں جو نفع ہو اس کی تقسیم اس طور پر کرلیں کہ کام کرنے والے دونوں شریکوں کے مثلاً ۴۰/ ۴۰ فیصد ہوں گے اورچلے میں جانے والے کو نفع کا صرف ۲۰/ فیصد ملے گا تو ایسا کرنے کی شرعاً اجازت ہوگی۔ وتصح مع التساوي فیہما أي في رأس المال والربح وفي أحدھما دون الآخر أي التساوي في رأس المال والتفاضل في الریح وعکسہ عند عملہما وتصح مع زیادة الربح للعامل عند عمل أحدہما (مجمع الأنہر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند