• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 603843

    عنوان:

    پالتو جانوروں کی خریدوفروخت اور خصی کروانا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام بلی اور کتے کی خرید وفروخت کے بارے میں؟ کیا پالنے کی غرض سے کتا یا بلی پیسوں کے عوض خریدنا جائز ہے ؟ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں دونوں جانوروں کا الگ الگ بتا دیجیے ۔ کچھ لوگ مندرجہ ذیل حدیث پیش کر کے یہ اس عمل کو ناجائز کہتے ہیں اس حدیث کے بارے میں بھی رہنمائی فرمائیں۔ جزاکاللہ خیر حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی ، قَالَ : حَدَّثَنِی غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَةَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ اشْتَرَی غُلَامًا حَجَّامًا فَقَالَ : إِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْکَلْبِ وَکَسْبِ الْبَغِیِّ ، وَلَعَنَ آکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَہُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَالْمُصَوِّرَ . بخاری: 5962 نیز کیا پالتو جانوروں کو خصی کروانا جائز ہے ؟ جب ان کے زیادہ مقدار میں بچے کروانے سے انکی صحت کو خطرہ ہو اور بچے نہ کروانے کی صورت میں جانور کٹخنا ہو جائے ، تو اکثر ڈاکٹر ایسا کرنے کا کہتے ہیں۔۔ مزید یہ کہ کیا محض اس وجہ سے خصی کرنا کہ جانور گلیوں میں بھوکے پھرتے ہیں اس لیے ان کی آبادی کم کی جائے کیسا ہے ؟ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 603843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:737-756/N=1/1443

     (۱): بلی پالنے کے لیے اُسے پیسوں کے عوض خریدنا جائز ہے؛ البتہ شوقیہ بلی پالنے کے لیے بلیوں کی خریداری میں لاکھوں روپے کی رقم لگانا کچھ اچھا نہیں، اور شوقیہ کتا پالنا اسلام میں جائز نہیں؛ البتہ ضرورت ومجبوری میں جانور یا کھیتی کی حفاظت یا شکار کے لیے کتا رکھنے کی اجازت ہے۔

    (۲):جی ہاں! شوقیہ طور پر کتا پالنے کے لیے جو کتوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے، وہ درست نہیں، مسلمانوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    (۳): جی ہاں! کسی جائزمنفعت یامقصد کی نیت سے پالتو جانوروں کو خصی کرنا، کرانا جائز ہے اور اس وہم سے آبادی کم کرنے کی نیت سے جانوروں کو خصی کرنا، کرانا اسلام میں جائز نہیں کہ جانور گلیوں میں بھوکے پھرتے ہیں؛ کیوں کہ ہر انسان اور جاندار کے خالق ورازق اللہ تعالی ہیں اور وہی سب کو روزی دیتے ہیں، آبادی بڑھنے سے کسی کی روزی کم نہیں ہوتی؛ البتہ انسانوں سے جہاں تک ہوسکے، بھوکے انسان یا جانوروں کو کھانا کھلانا چاہیے(در مختار وشامی، ۹: ۵۵۷، ۵۵۸، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند