• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 605998

    عنوان:

    ڈراپ شپنگ اور کمیشن کا حکم

    سوال:

    سوال : سر میں ڈراپ شپنگ کا کام کرتا تھا لیکن پھر علما سے مشورہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ ڈراپ شپنگ جائز نہیں کیونکہ اس میں مال قبضے میں نہیں لیا جاتا تو ایک مفتی صاحب نے مشورہ دیا کہ آپ بطور بروکر یا کمیشن ایجنٹ کام کریں۔ اور خریدار پر واضح کریں کہ آپ کے پاس سٹاک موجود نہیں، آپ بھی کسی اور سے خرید کر آگے خریدار کو بھجواتے ہیں۔ تو اب میں نے اپنی ویب سائٹ پر ہر پراڈکٹ کے ساتھ واضح طور پر یہ لکھ دیا ہے کہ یہ پراڈکٹ ہمارے پاس موجود نہیں، ہم آپ سے آرڈر لے کر سپلائر تک پہنچاتے ہیں اور سپلائر مطلوبہ پراڈکٹ آپکے گھر تک پہنچاتا ہے۔ اور اس میں ہم آپ سے کمیشن وصول کرتے ہیں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ ہم ایک ایسے سپلائر کو جانتے ہیں جو ایک پراڈکٹ 100 روپے سے لے کر 120 روپے تک دیتا ہے ریٹ اسی درمیان رہتا ہے۔ اب ہم وہ پراڈکٹ اپنے سٹور پر 140 کی لگا دیتے ہیں۔ اور ساتھ لکھ دیتے ہیں کہ اس 140 میں ہماری کمشین شامل ہے جو کہ دس فیصد سے لے کر 100 فیصد تک ہو سکتی ہے (ایسا اس لیے کہ ہمیں اندازہ نہیں کہ آج ہمیں 100 یا 120 میں سے کونسا ریٹ ملے گا)۔ ہم نے کسٹمر پر واضح کر دیا کہ اس قیمت میں کمیشن شامل ہے اور اسکی مقدار 10 سے 100 فیصد کے درمیان ہوگی۔ تو کیااس صورت میں کمیشن لینا جائز ہوگا؟ جبکہ خریدار یہ تمام شرائط پڑھ کر اپنی مرضی سے آرڈر کرے۔

    جواب نمبر: 605998

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 39-56T/SN=02/1443

     سوال میں یہ وضاحت نہیں ہے آرڈر کرنے کے بعد آرڈر کنندہ کا تعلق سامان اس کے گھر پہونچنے تک آپ سے رہتا ہے یا آرڈر کے بعد اس کا تعلق سپلائر سے ہوجاتا ہے؟ اگر سامان راستہ میں ضائع ہوجائے یا پہونچنے میں تاخیر ہوجائے تو آرڈر کنندہ آپ سے رابطہ کرتا ہے یا سپلائر سے؟ اسی طرح سامان عیب دار نکلے تو کسٹمر (آرڈر کنندہ) کے سامنے براہ راست آپ جوابدہ ہوتے ہیں یا سپلائر؟

    ان امور کی مکمل وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے، پھر ان شاء اللہ حکم شرعی تحریر کردیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند