معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 608776
سونے کی راکھ کی خرید و فروخت کا حکم
سونے اور چاندی کی کمپنیوں میں سونا پگھلانے کیلئے جو راکھ کا استعمال ہوتا ہے اس میں سونے کے ذرات کٹ کٹ کر گرتے ہیں ، خریدار اس راکھ کو خرید کر دھلتا ہے جس سے ذرات دوبارہ یکجا ہو جاتے ہیں لیکن خریدار کو راکھ خریدنے کے وقت پتہ نہیں ہوتا کہ اس میں سونا کس مقدار ہے ، خریدار کو بسا اوقات نقصان بھی ہوجاتا ہے ۔سوال ہے کہ کیا اس راکھ کی خرید و فروخت درست ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 608776
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:314-188/D-Mulhaqa=6/1443
مذکورہ راکھ کی خرید و فروخت جائز ہے، فتاوی محمودیہ :(۲۶۵/۲۴، میرٹھ )میں ہے: سوال: کچھ لوگ سناروں سے خاک خرید کر اس سے سونا چاندی نکالتے ہیں، کیا یہ جائز ہے ؟ جواب: جائز ہے ۔
قال المرغینانی: بخلاف تراب الصاغة؛ لأنہ إنما لا یجوز بیعہ بجنسہ لاحتمال الربا، حتی لو باعہ بخلاف جنسہ جاز۔ (الہدایة: ۲۲۸/۳، دار احیاء التراث العربی، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند