• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 37171

    عنوان: کیا دکان داروں کا بکا ہوا مال واپس نہیں ہوگا؟ صرف بدلہ جا سکتا ہے؟ لکھنا اور مال کا واپس نہ کرنا اور بدلے میں پیسہ نہ دینا صحیح ہے؟

    سوال: کیا دکان داروں کا بکا ہوا مال واپس نہیں ہوگا؟ صرف بدلہ جا سکتا ہے؟ لکھنا اور مال کا واپس نہ کرنا اور بدلے میں پیسہ نہ دینا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 37171

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 509=51-3/1433 اگر خرید کردہ مال میں کوئی عیب نکل آیا یا بغیر دیکھے اسے خریدلیا تھا تو عیب نکلنے کی صورت میں یا مال کو دیکھنے کے بعد خریدار کو خیارِ عیب یا خیار روٴیت حاصل ہوتا ہے جس کی بنا پر اگر وہ مال واپس کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، ایسے وقت میں دکاندار کا اسی شرط کا حوالہ دینا کہ بکا ہوا مال واپس نہ ہوگا، درست نہیں ہے، اور اگر سامان دیکھ بھال کر خریدا گیا اور اس میں کوئی عیب بھی نہیں نکلا تو اب واپس لینے پر دکاندار کو مجبور کرنا درست نہیں۔ دکاندار اگر واپس کرلے تو اس کا تبرع (احسان) ہے، اقالہ کی صورت میں واپس لیے لینے پر ثواب ہے، لہٰذا پہلے سے یہ شرط لگادینا کہ بکا ہوا مال واپس نہیں ہوگا۔ اس کا اطلاق شرعاً اسی صورت پر ہوگا جب کوئی عیب نہ نکلا ہو اور سامان دیکھ بھال کر لیا گیا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند