• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 3090

    عنوان:

    کیا شیئر مارکیٹ اور مشترکہ فنڈ میں روپئے لگا نا جائز ہے؟ اور کیا اس سے حاصل ہونے والے منافع کو رفاہی مقصد کے لیے استعمال کیاجاسکتاہے؟

    سوال:

    کیا شیئر مارکیٹ اور مشترکہ فنڈ میں روپئے لگا نا جائز ہے؟ اور کیا اس سے حاصل ہونے والے منافع کو رفاہی مقصد کے لیے استعمال کیاجاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 3090

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 455/ ل= 456/ ل

     

    مشترکہ فنڈ کی کیا شکل ہوتی ہے اس کی وضاحت کرکے دوبارہ استفتاء ارسال فرمائیں، جہاں تک شیئرز کی خرید و فروخت کا مسئلہ ہے تو یہ چار شرائط کے ساتھ جائز ہے۔

    (۱) وہ کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو، مثلاً وہ سودی بینک نہ ہو، سود اور قمار پر مبنی انشورنس کمپنی نہ ہو، شراب کا کاروبار کرنے والی کمپنی نہ ہو۔

    (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے اور املاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے ہوں، مثلاً اس نے بلڈنگ بنالی ہو یا زمین خریدلی ہو اور واقعةً کمپنی قائم کرکے اس نے کاروبار شروع کردیا ہو اور یہ امر تحقیق سے معلوم کرلیا ہو۔

    (۳) اگر اس کمپنی کا کسی قسم کا سودی کاروبار میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس معاملہ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

    (۴) جب منافع تقسیم ہوں تو اس وقت نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیت ثواب فقراء پر تقسیم کردے اس کو رفاہی مقصد کے لیے استعمال کرنا درست نہیں، اگر مذکورہ بالا شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی نہیں پائی گئی تو شیئرز کی کمی و زیادتی کے ساتھ فروخت ناجائز ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند