• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 604923

    عنوان:

    نابالغ كی زكاۃ كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    میرے پاس بینک میں صرف 50000 روپئے ہیں، اور میری بیوی کے پاس 30000 روپئے ہیں، اور چھ تولہ سونا ہے ، مزید یہ کہ میری بیٹی جو صرف گیارہ سال کی ہے اس کے پاس ایک گولڈ چین 8000 روپئے کی ہے، ، اب اس کی زکاة کیسے نکالیں ، تفصیل سے تینوں کے بارے میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 604923

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 846-204T/D=10/1442

     شوہر پر اپنی ملکیت کی زکاة الگ واجب ہے بیوی پر اپنی ملکیت کی زکاة الگ واجب ہے اسی طرح بیٹی اگر بالغہ ہے تو اس پر اپنی ملکیت کی زکاة الگ واجب ہوگی اور اگر بیٹی نابالغہ ہے تو اس پر زکاة واجب نہیں۔

    (۱) آپ کے پاس جو پچاس (50,000) ہزار بینک میں ہیں ان کی زکاة آپ خود نکالیں 2.5 فیصد کے اعتبار سے۔

    (۲) بیوی کے پاس جو تیس (30,000) ہزار روپئے اور چھ (6) تولہ سونا ہے اس کی زکاة بیوی پر واجب ہوگی۔ سونے کی قیمت اور نقد دونوں ملاکر مجموعہ کا 2.5 فیصد بطور زکاة ادا کرنا ان پر واجب ہے۔ آپ اپنی مرضی سے انھیں بتلاکر یا ان کے کہنے پر ان کی زکاة ادا کردیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، زکاة ادا ہوجائے گی۔

    (۳) بیٹی کے پاس جو گولڈ چین ہے اگر بیٹی اس کی مالک ہے آپ لوگوں نے اسے دے کر مالک بنادیا تو بیٹی اگر نابالغہ ہے تو اس کی زکاة کسی پر واجب نہیں، نہ بیٹی پر، نہ والدین پر۔

    اور اگر گولڈ چین کے مالک ماں باپ میں سے کوئی ہے ابھی بیٹی کو مالک بناکر نہیں دیا، دینے کا ارادہ ہے یا ابھی صرف پہننے کے لئے دیا ہے تو پھر اس کی زکاة ماں باپ میں سے جو اس کا مالک ہے اس پر واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند