عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 155397
جواب نمبر: 155397
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:76-54/L=2/1439
زکوة کے مصارف فقراء مساکین وغیر ہیں جن پر زکوة کی رقم تملیکاً خرچ کرنا ضروری ہے،اس لیے اگر اس مکتب ایسے بچے نہیں ہیں جن پر زکوة کی رقم خرچ کی جاسکے تو ایسے مدرسے والوں کے لیے زکوة کی رقم لینا اور اس کو اساتذہ کی تنخواہوں یا تعمیرِ مدرسہ میں لگانا جائز نہیں۔ قال اللہ تعالی: إنما الصدقت للفقراء والمساکین الآیة (سورہ توبہ آیت: ۶۰) وفی الدرالمختار: یصرف إلی کلہم أو إلی بعضہم تملیکا لا إلی بناء مسجد وکفن میت وقضاء دینہ (تنویر الأبصار مع رد المحتار: ۳/ ۲۹۱، کتاب الزکاة باب المصرف)
وفي مجمع الأنھر: ولاتدفع الزکوة لبناء مسجد؛ لأن التملیک شرط فیھا ولم یوجد، وکذا بناء القناطیر وإصلاح الطرقات وکري الأنھار والحج وکل ما لا تملیک فیہ اھ۔ (مجمع الأنھر: ۱/ ۳۲۷، ۳۲۸ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند