• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16693

    عنوان:

    میرے سوالات زکوة کے بارے میں ہیں۔ (۱)میرے ماموں کی چھوٹی سی بچوں کی چیزوں کی دکان ہے جس سے آمدنی برائے نام ہے ان کے دو لڑکے تین ہزار سے چار ہزار تک کی نوکری کرتے ہیں لڑکی بھی پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر ہے۔ میری ممانی جو کہ کپڑے سی کر گھر میں تعاون کرتی تھیں وہ انتقال کرچکی ہیں۔ ممانی مرحومہ نے سلائی کی آمدنی میں سے بسسی ڈال کر ایک پلاٹ لیا ساٹھ ہزار کا۔ بسسی ابھی چل رہی ہے۔ ان کے انتقال کی وجہ سے آمدنی بھی کم ہوگئی اور بسسی کی ذمہ داری بھی بڑھ گئی۔ ان کے گھر فرج، ٹی وی کچھ بھی نہیں ہے بس اس مہنگائی میں گزارہ چل رہا ہے۔ ان حالات میں کیا میں ان کو زکوة دے سکتا ہوں؟ (۲)میرا چھوٹا بھائی جس کی عمر 37سال ، غیر شادی شدہ اور بہت عرصہ سے بے روزگار ہے اس کا رہنا کھانا پینا سب ہمارے ساتھ ہے ۔ کیا میں اس کو زکوة دے سکتاہوں؟ (۳)اگر ایک مستحق شخص کو مختلف لوگ زکوة دیں اور اس کے پاس معقول رقم ہوجائے تو کیا وہ بھی صاحب نصاب کے زمرے میں آسکتا ہے یا وہ مستحق ہی رہے گا؟ زکوة دینے والے کس طرح پتہ کریں گے کہ اس کے پاس کتنی رقم ہوچکی ہے؟

    سوال:

    میرے سوالات زکوة کے بارے میں ہیں۔ (۱)میرے ماموں کی چھوٹی سی بچوں کی چیزوں کی دکان ہے جس سے آمدنی برائے نام ہے ان کے دو لڑکے تین ہزار سے چار ہزار تک کی نوکری کرتے ہیں لڑکی بھی پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر ہے۔ میری ممانی جو کہ کپڑے سی کر گھر میں تعاون کرتی تھیں وہ انتقال کرچکی ہیں۔ ممانی مرحومہ نے سلائی کی آمدنی میں سے بسسی ڈال کر ایک پلاٹ لیا ساٹھ ہزار کا۔ بسسی ابھی چل رہی ہے۔ ان کے انتقال کی وجہ سے آمدنی بھی کم ہوگئی اور بسسی کی ذمہ داری بھی بڑھ گئی۔ ان کے گھر فرج، ٹی وی کچھ بھی نہیں ہے بس اس مہنگائی میں گزارہ چل رہا ہے۔ ان حالات میں کیا میں ان کو زکوة دے سکتا ہوں؟ (۲)میرا چھوٹا بھائی جس کی عمر 37سال ، غیر شادی شدہ اور بہت عرصہ سے بے روزگار ہے اس کا رہنا کھانا پینا سب ہمارے ساتھ ہے ۔ کیا میں اس کو زکوة دے سکتاہوں؟ (۳)اگر ایک مستحق شخص کو مختلف لوگ زکوة دیں اور اس کے پاس معقول رقم ہوجائے تو کیا وہ بھی صاحب نصاب کے زمرے میں آسکتا ہے یا وہ مستحق ہی رہے گا؟ زکوة دینے والے کس طرح پتہ کریں گے کہ اس کے پاس کتنی رقم ہوچکی ہے؟

    جواب نمبر: 16693

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1708=366tl-11/1430

     

    اگر آپ کے ماموں کے پاس سونا، چاندی،نقدی اور حاجت اصلیہ سے زائد اتنی چیزیں نہیں ہیں جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر پہنچ جائے تو ان کو زکاة کی رقم دینا جائز ہے۔

    (۲) اگر آپ کا چھوٹا بھائی مستحق زکاة ہے تو آپ اس کو زکاة کی رقم دے سکتے ہیں۔

    (۳) اگر اس مستحق زکاة آدمی کے پاس اتنی رقم ہوجاتی ہے جو نصاب تک پہنچ جائے تو اب اس کو زکاة دینا جائز نہیں اور اس سے زکاة ادا نہیں ہوگی۔ زکاة لینے والے سے پوچھ کر یا قرائن سے اس کا پتہ چل سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند