عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 602992
زکات کی رقم سے ہسپتال وغیرہ کی تعمیر کرنا
اعلی جناب اللہ آپ کا سایہ ہمارے سرو پر ہمیشہ قائم و دائم رکھے ، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ لوک ڈاؤن کے دوران اُمتِ مسلمہ کو دواخانوں کے لحاظ سے بہت زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمارے شہر میں ایک دواخانا بنانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہے ، یہ دواخانا مکمل طور پر مفت نہیں رکھا جائیگا، اس کے اخراجات کے لیے مریضوں سے پیسہ لیا جائے گا تاکہ اس کے اخراجات ڈاکٹرز کی پیمنٹ وغیر۶کو چلایا جا سکے کے انشائاللہ اگر اس کی آمدنی میں نفع بھی ملتا ہے ہے تو ارادہ یہ ہے کہ نفع غریبوں مسکینوں کے لئے استعمال کیا جائے گا تو اس دوا خانے کی تعمیر و توسیع کے لیے زکوة کا پیسہ استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب نمبر: 602992
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:565-385/SN=7/1442
آپ کا ارادہ ماشاء اللہ اچھا ہے ، اللہ تعالی اس کی تکمیل فرمادے ! آمین۔ زکات کی رقم غریب مستحق زکات لوگوں پر تملیکا صرف کرنا ضروری ہے ، دواخانہ وغیرہ کی تعمیر وتوسیع وغیرہ میں اس کا استعمال شرعا جائز نہیں ہے اگر چہ ہسپتال کی منفعت غریبوں کے لئے استعمال ہو؛ لہٰذا آپ کو چاہئے کہ اصحابِ خیر سے درخواست کرکے تبرع وعطیہ کی رقومات حاصل کریں اور ان سے تعمیر وغیرہ کی تکمیل کریں ۔
ویشترط أن یکون الصرف (تملیکا) لا إباحة کما مرلایصرف إلی بناء نحومسجد إلخ (الدرالمختارمع الشامی3/291،ط: زکریا) ولایجوزأن یبنی بالزکاة المسجد، وکذا القناطروالسقایات، وإصلاح الطرقات، وکری الأنہاروالحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ․ (الفتاوی الہندیة1/188،زکریا،دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند