عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 164993
جواب نمبر: 16499301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1548-1353/H=1/1440
یہ سب ایک دوسرے کو اپنی زکات دے سکتے ہیں بشرطیکہ جس کو زکات دی جائے وہ مستحق و مصرفِ زکات ہو اور رقم زکات کا اس کو مالک و قابض بنادیا جائے۔ ہٰکذا فی اول کتاب الزکاة من الفتاوی الہندیہ وغیرہا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
زکات
کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر پر لگائی جاسکتی ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو اس رقم کو
حیلہ تملیک کرکے تعمیر پر لگانا درست ہے؟ یعنی وہ رقم کسی غریب شخص کو دے کر اس سے
کہا جائے کہ وہ دوبارہ مسجد یا مدرسہ کی تعمیر کو ثواب کی نیت سے دے پہلے سے طے
کردینے سے اس کا ثواب باقی رہے گا حیلہ تملیک کی شرعی حیثیت کثا ہے؟ دین کی روشنی
میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
آیاعورت کی زیورات پر زکات لازم ہے؟ زیورات کے نصاب کی تعیین کرنے میں زیورات کا کل وزن اہمیت رکھتا ہے یا زیورات میں موجود خالص سونا، کیونکہ زیورات معمولا خالص سونے سے نہیں بنائے جاتے۔
3718 مناظرصدقہٴ فطر كی ادائیگی میں كپڑا دینا؟
6018 مناظرمشترک جائیداد كی زكاۃ كیسے ادا كی جائے گی؟
3194 مناظربرائے کرم فتوی نمبر (1170=1110/B)سوال نمبر13709کو دیکھیں جو کہ
زکوة کے کچھ مسائل سے متعلق ہے۔اس بابت آپ کے پہلے اور دوسرے جواب کے تعلق سے میں
مزید وضاحت چاہتا ہوں۔ پہلے سوال کے بارے میں میں یہ معلوم کرنا چاہوں گا کہ
پاکستان کے ایک اسلامی عالم مجھ سے کہہ رہے ہیں کہ وہ پراپرٹی جو کہ میرے چچا کے
ذریعہ سے ہبہ کی گئی ہے اس کولینا میرے لیے اچھا نہیں۔اس کو میرے چچا کی موت کے
بعد اسلامی قانون کے مطابق تقسیم کیا جانا چاہیے۔تاہم میرے والد نے اپنی وصیت میں
اس بات کا ذکر کیا ہے کہ انھوں نے اسلامی قانون کے مطابق میرے چچا کی بہنوں کو حصہ
تقسیم کیا ہے اور اس پراپرٹی کو میرے نام پر باقی رکھا۔کیا ان کا دعوی کرنا درست
ہے اور اس صورت میں اس پراپرٹی کو لینا درست ہے؟دوسرے سوال سے متعلق میں یہ کہنا
چاہوں گا کہ میں نے زمین کو تجارت اور کاروبار کی نیت سے بک نہیں کیا ہے۔........
میرے
سوالات زکوة کے بارے میں ہیں۔ (۱)میرے
ماموں کی چھوٹی سی بچوں کی چیزوں کی دکان ہے جس سے آمدنی برائے نام ہے ان کے دو
لڑکے تین ہزار سے چار ہزار تک کی نوکری کرتے ہیں لڑکی بھی پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر
ہے۔ میری ممانی جو کہ کپڑے سی کر گھر میں تعاون کرتی تھیں وہ انتقال کرچکی ہیں۔
ممانی مرحومہ نے سلائی کی آمدنی میں سے بسسی ڈال کر ایک پلاٹ لیا ساٹھ ہزار کا۔
بسسی ابھی چل رہی ہے۔ ان کے انتقال کی وجہ سے آمدنی بھی کم ہوگئی اور بسسی کی ذمہ
داری بھی بڑھ گئی۔ ان کے گھر فرج، ٹی وی کچھ بھی نہیں ہے بس اس مہنگائی میں گزارہ
چل رہا ہے۔ ان حالات میں کیا میں ان کو زکوة دے سکتا ہوں؟ (۲)میرا چھوٹا بھائی جس کی
عمر 37سال ، غیر شادی شدہ اور بہت عرصہ سے بے روزگار ہے اس کا رہنا کھانا پینا سب
ہمارے ساتھ ہے ۔ کیا میں اس کو زکوة دے سکتاہوں؟ (۳)اگر ایک مستحق شخص کو
مختلف لوگ زکوة دیں اور اس کے پاس معقول رقم ہوجائے تو کیا وہ بھی صاحب نصاب کے
زمرے میں آسکتا ہے یا وہ مستحق ہی رہے گا؟ زکوة دینے والے کس طرح پتہ کریں گے کہ
اس کے پاس کتنی رقم ہوچکی ہے؟