عنوان: بہو كو زیور دے كر واپس لینا
سوال: میری والدہ نے میری شادی پر اپنی بہو کو بنا کچھ کہے زیور چڑھا یا تھا جس میں کچھ زیور میرے پیسوں کا تھا ، سات آٹھ ماہ کے بد کسی بات پر ناراض ہوکر زیور منگالیا، ناچاہتے ہوئے بہو نے شوہر کی زبردستی پر زیور دیدیا جب کہ ہمارا خاندانی رواج ہے جو زیور چڑھاتا ہے وہ بہو کاہوجاتاہے ، ابھی میرے تایا کے لڑکے کی لڑکی کو طلاق ہوئی جو اپنی سگی پھوپھی کے گھر بیاہی تھی، بہو کو اس کا چڑھا یا ہوا زیور ملا ، میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ایک لڑکا اور چار لڑکیاں ہیں، زیور بہن کے پاس رکھاہے ، کبھی کہتی ہے کہ والدہ نے کہا تھا کہ وہ اس زیور سے حج پر جائے گی ، ہم حج بدل کریں گے ، کبھی کہتی ہے تم بہنیں بانٹ لینا وغیرہ ۔
سوال یہ ہے کہ کیا زیور بہوکو ملے گا ؟ اسی طرح کے فتوی میں زیور خاندانی رواج سے دینے کی بات کہی ہے تو کیا زیور نہ دینے پر فتوی لینے والوں جس میں لکھنے والا بھی شامل ہے ذمہ دار ہوں گے ؟ کیا والدہ کی پکڑ ہوسکتی ہے؟ فتوی لے کر اس پر عمل نہ کرنے والوں کے بارے میں اسلام کیا کہتاہے؟
جواب نمبر: 4922031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 19-49B=1/1435-U
جب آپ کے خاندان میں رواج ہے کہ جو زیور بہو کو چڑھایا جاتا ہے وہ بہو کا ہوجاتا ہے یعنی وہ بطور ہبہ کے دیدیا جاتا ہے تو پھر وہ زیور آپ کی والدہ کو لے کر رکھنا جائز نہیں،وہ بہو کو دیدیا جائے، اس زیور کے علاوہ بقیہ ترکہ ماں کا ان کے ورثہ میں تقسیم ہوگا چونکہ اس مسئلہ کا مدار صراحت نہ ہونے کی صورت میں عرف ورواج پر ہے، لہٰذا اس کے خلاف عمل کرنا درست نہ ہوگا، ہبہ کرکے پھر اسے والدہ نے واپس لیا اس کی مثال یہ دی گئی ہے جیسے کتا قے کرکے پھر اسے چاٹ لے۔ ہبہ کے بعد زیورکی مالک ہوگئی اب اسے واپس لینا جائز نہ ہوگا، اگر بہو کو زیور نہ واپس کیا تو والدہ کی پکڑ ہوسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند