عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 6853
میں نے ایک تعمیراتی کمپنی کو پانچ لاکھ روپیہ جمع کیا ہے۔ ہرماہ وہ لوگ مجھ کو منافع سے متعین رقم جس پر ہمارا اتفاق ہوا ہے دیتے ہیں۔ کیا مجھے اپنے اصل سرمایہ کی رقم پر جو کہ پانچ لاکھ ہے زکوةدینی ہوگی؟اور ہر ماہ جو کچھ منافع مجھے ملتا ہے وہ سب خرچ ہوجاتا ہے اور کچھ نہیں بچتا ہے۔پانچ لاکھ روپیہ تعمیراتی کمپنی کے پاس ہے وہ میری ملکیت میں نہیں ہے، کیا مجھے پھر بھی زکوة ادا کرنی ہوگی؟
میں نے ایک تعمیراتی کمپنی کو پانچ لاکھ روپیہ جمع کیا ہے۔ ہرماہ وہ لوگ مجھ کو منافع سے متعین رقم جس پر ہمارا اتفاق ہوا ہے دیتے ہیں۔ کیا مجھے اپنے اصل سرمایہ کی رقم پر جو کہ پانچ لاکھ ہے زکوةدینی ہوگی؟اور ہر ماہ جو کچھ منافع مجھے ملتا ہے وہ سب خرچ ہوجاتا ہے اور کچھ نہیں بچتا ہے۔پانچ لاکھ روپیہ تعمیراتی کمپنی کے پاس ہے وہ میری ملکیت میں نہیں ہے، کیا مجھے پھر بھی زکوة ادا کرنی ہوگی؟
جواب نمبر: 6853
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1462=1275/ ب
جی ہاں۔ اس پانچ لاکھ روپے پر آپ کو سالانہ زکاة دینی واجب ہے۔ وہ پیسے آپ کی ملکیت میں ہیں۔ اگرچہ وہ کمپنی کے قبضہ میں ہیں۔ وہ روپے کمپنی میں بطورِ امانت ہیں۔ وہ آپ کی ملکیت سے نہیں نکلے ہیں۔ اس لیے اس پر زکاة واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند