• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 5826

    عنوان:

    میں زکوة کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں ۔ کیا یہ ساڑھے سات تولہ سونا یا باون تولہ چاندی پر دی جائے گی، کیوں کہ چاندی کی قیمت دن بدن گھٹ رہی ہے اور جہاں تک میں جانتا ہوں زکوة کا مطلب امیر لوگوں سے لے کر کے غریب لوگوں کو دینا۔ لیکن ان دنوں بہت سارے لوگ باون تولہ چاندی کی رقم رکھتے ہیں۔ برائے کرم میری اس الجھن کو دور کریں۔

    سوال:

    میں زکوة کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں ۔ کیا یہ ساڑھے سات تولہ سونا یا باون تولہ چاندی پر دی جائے گی، کیوں کہ چاندی کی قیمت دن بدن گھٹ رہی ہے اور جہاں تک میں جانتا ہوں زکوة کا مطلب امیر لوگوں سے لے کر کے غریب لوگوں کو دینا۔ لیکن ان دنوں بہت سارے لوگ باون تولہ چاندی کی رقم رکھتے ہیں۔ برائے کرم میری اس الجھن کو دور کریں۔

    جواب نمبر: 5826

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 366=366/ م

     

    جس شخص کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ا س کی قیمت کے بقدر روپیہ یا سامانِ تجارت موجود ہو وہ شرعاً صاحب نصاب او رامیر ہے، اس کے ذمہ لازم ہے کہ سال پورا ہونے پر چالیسواں حصہ زکات میں نکالے، چاندی کی قیمت خواہ گھٹ رہی ہو اگر وزن کے حساب سے ساڑھے باون تولہ چاندی موجود ہے تو زکات واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند