• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 51171

    عنوان: باپ بیٹے الگ الگ زکات نکال سکتے ہیں جبکی بیٹا ساری رقم گھر والوں پر ہی خرچ کرتا ہے

    سوال: فتویٰ نمبر ۰۶۵۰۵ کا جواب مجھے ابھی تک نہی ملا -براے مہربانی جواب لکھ کے بھیجئے -میں فتویٰ دوبارہ لکھ رہا ہوں میں سافٹویر کمپنی میں کام کرتا ہوں میری سالانہ تنخواہ ۳ لاکھ (۰۰۰۰۰۳) تقریبن ہے اور میرا ۰۰۰۰۱ ہر مہینے کا خرچ ہے اور باقی رقم گھر کے خرچ کے لئے دیتا ہوں جبکی سالانہ میری کوئی بچت نہی ہو پاتی ہے میرا سوال ہے کیا میرے پر زکات فرض ہوئی دوسرا سوال - اگر کوئی اپنی رقم اپنے والد کو دے دیتا ہے تو وہ خود کی زکات نکالے گأ یا والد ہی نکالیگا کیا کیا باپ بیٹے الگ الگ زکات نکال سکتے ہیں جبکی بیٹا ساری رقم گھر والوں پر ہی خرچ کرتا ہے تیسرا سوال- کیا اگر گھر والے سال کا حساب برابر نہی رکھ پاتے تو کیا میں اپنی زکات خود نکال سکتا ہوں اللہ کی پکڑ سے بچنے کے لئے چوتھا سوال - ہم پانچ بھائی ہیں سب ایک میں والد کے سا تھ رہتے ہیں اور میرے بھائی کی اہلیہ بھی ہیں تو زکات ایک بار میں نکلیگی یا بھائی کی اہلیہ اپنے زیورات کی زکات خود نکالنگی یا باپ اکیلا ہی سبکی نکالیگا برائے مہربانی زکات کے سلسلے میں جو سوالات ہیں تفصیل سے واضح کر دیں

    جواب نمبر: 51171

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 386-386/M=4/1435-U اگر آپ کے پاس بالکل بھی سونا یا چاندی نہیں ہے اور آپ کی کمائی سے سالانہ بچت بھی نہیں ہے یعنی حاجت اصلیہ سے زائد اور دَین سے فارغ اتنی رقم آپ کے پاس نہیں ہے کہ جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہو تو آپ پر زکاة فرض نہیں۔ (۲) اگر کوئی اپنی رقم والد کو بطور ملکیت دے دیتا ہے تو اس رقم کے مالک والد صاحب ہوجاتے ہیں اور حسب شرائط اس کی زکاة کا حساب والد صاحب کے ذمہ ہوگا، اگر بیٹا کماکر خود رکھتا ہے اور وہ صاحب نصاب ہے تو اس کی زکاة خود بیٹے پر ہے اور اگر باپ بھی صاحب نصاب ہیں تو باپ پر بھی زکاة ہے۔ (۳) گھر کے جو افراد صاحب نصاب ہوں ان پر زکاة واجب ہے اگر وہ نہیں نکالتے تو وہ گنہ گار ہوں گے، آپ گھر والوں کو بتائیں اور آپ اپنی زکاة اگر صاحب نصاب ہیں ضرور نکالا کریں۔ (۴) بھائی کی اہلیہ کے پاس زیورات بقدر نصاب ہیں تو ان پر زکاة لازم ہے، وہ خود نکالیں یا ان کی طرف سے بھائی کہہ کر نکال دیں، الغرض اگر گھر میں متعدد لوگ صاحب نصاب ہیں تو ہرایک پر زکاة الگ الگ ہے تنہا والد کے نکالنے سے سب کا ذمہ فارغ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند