عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 51171
جواب نمبر: 51171
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 386-386/M=4/1435-U اگر آپ کے پاس بالکل بھی سونا یا چاندی نہیں ہے اور آپ کی کمائی سے سالانہ بچت بھی نہیں ہے یعنی حاجت اصلیہ سے زائد اور دَین سے فارغ اتنی رقم آپ کے پاس نہیں ہے کہ جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہو تو آپ پر زکاة فرض نہیں۔ (۲) اگر کوئی اپنی رقم والد کو بطور ملکیت دے دیتا ہے تو اس رقم کے مالک والد صاحب ہوجاتے ہیں اور حسب شرائط اس کی زکاة کا حساب والد صاحب کے ذمہ ہوگا، اگر بیٹا کماکر خود رکھتا ہے اور وہ صاحب نصاب ہے تو اس کی زکاة خود بیٹے پر ہے اور اگر باپ بھی صاحب نصاب ہیں تو باپ پر بھی زکاة ہے۔ (۳) گھر کے جو افراد صاحب نصاب ہوں ان پر زکاة واجب ہے اگر وہ نہیں نکالتے تو وہ گنہ گار ہوں گے، آپ گھر والوں کو بتائیں اور آپ اپنی زکاة اگر صاحب نصاب ہیں ضرور نکالا کریں۔ (۴) بھائی کی اہلیہ کے پاس زیورات بقدر نصاب ہیں تو ان پر زکاة لازم ہے، وہ خود نکالیں یا ان کی طرف سے بھائی کہہ کر نکال دیں، الغرض اگر گھر میں متعدد لوگ صاحب نصاب ہیں تو ہرایک پر زکاة الگ الگ ہے تنہا والد کے نکالنے سے سب کا ذمہ فارغ نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند