• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 612102

    عنوان:

    جس مدرسہ میں باہر كے غریب و نادار طلبہ نہیں رہتے‏، اس مدرسہ والوں كو زكاۃ كے پیسے لینا اور مدرسین كی تنخواہیں دینا؟

    سوال:

    سوال : حضرت ہمارے یہاں مدرسہ کے لئےچندہ ہوتاہے،زکات کے مد میں بھی اور عطیات کے مد میں بھی چندہ لیا جاتا ہے لیکن مدرسہ میں طلباء کے اقامت کا انتظام نہیں ہے۔ کیا زکوٰۃ کے پیسے کا استعمال اساتذہ کی تنخواہوں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گاؤں کے لوگ بھی زکات اور فصلی چندہ دیتے ہیں اور پھر انھیں میں سے مستطیع اور غیر مستطیع طلباء کے اساتذہ کو زکوٰۃ کے پیسے سے تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ ہمارے یہاں ایک مفتی صاحب نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ اگر زکوٰۃ کے پیسے کا جو چندہ لیا گیا ہو اگر اس کو پہلے کسی غریب کو دے دیں اور پھر وہ شخص واپس مدرسہ کو عطیہ دے تو یہ پیسے پاک ہو جائیں گے۔ زکوٰۃ کے پیسے کا استعمال تعمیراتی کاموں میں طلباء کے لئے (مستقبل میں مستطیع اور غیر مستطیع طلباء کی رہاءش کی غرض سے استعمال کیا جا سکتا ہے). وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 612102

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1245-1019/B=11/1443

     جس مدرسہ میں باہر كے غریب و نادار طلبہ نہیں رہتے‏، اس مدرسہ والوں كو زكاۃ كے پیسے لینا جائز نہیں۔ اور زكاۃ كے پیسوں سے اساتذہ كرام كی تنخواہ دینا جائز نہیں۔ آپ كے یہاں جو مفتی صاحب نے فتوی جاری كیا ہے بعینہ اس كی نقل ارسال كریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند