عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 56625
جواب نمبر: 56625
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 61-26/Sn=2/1436-U سوال کے اخیر سے کچھ حصہ چھوٹ گیا؛ اس لیے منشأ سوال واضح نہیں ہوا، پوری وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال کرنے پر ہی جواب ممکن ہے؛ البتہ اتنا عرض ہے کہ زکاة کی رقم مستحق مسلمان کو دینا ضروری ہے، غیرمسلم یا غیر مستحق کو زکاة دینے کی صورت میں زکاة ادا نہ ہوگی؛ بلکہ ہسپتال کے ذمے داران جنھیں زکات دہندگان نے مستحق زکاة مریض کے علاج میں خرچ کرنے کا وکیل بنایا وہ اس کے ضامن ہوں گے، ان پر ضروری ہے کہ زکاة دہندگان کی اجازت سے دوبارہ اس قدر رقم اپنی طرف سے غریبوں کو دیں، إذا قیدت الوکالة بقیدٍ فلیس للوکیل مخالفتہ الخ (شرح المجلہ رستم باز: ۲/۴۹۴، الفصل الثانی، الوکالة بالشراء) وفي رد المحتار: ․․․ الوکیل إنما یستفید التصرف من الموٴکل وقد أمرہ بالدفع إلی فلان فلا یملک الدفع إلی غیرہ کما لو أوصی لزید بکذا لیس للوصي الدفع إلی غیرہ (۳/۱۸۹، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند