• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 9921

    عنوان:

    زید محدود تنخواہ دار ملازم ہے۔ اس کی ضروریات آمدنی سے زیادہ ہیں ۔کیا زید کے لیے جائز ہوگا کہ وہ زکوةکی رقم لے؟ جب کہ اس کے قریبی لوگوں نے از روئے احسان اپنی تجارت میں حصہ دار مانا ہے اور ضرورت شدیدہ پر زید کے کھاتے میں جمع رقم سے نکال کر دیتے ہیں اوراس کھاتے پر زید کا کنٹرول نہیں ہے اورقبضہ بھی نہیں ہے۔ وہ لوگ مناسب مال جمع ہونے اور مناسب وقت آنے پر زید کے لیے کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں۔ حالا نکہ ماہانہیا اپنی ضرورت پر رقم مانگنے پر انھیں اچھا نہیں لگتا۔ آپ سے درخواست ہے کہ شریعت کا نقطہ نظر بیان فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔

    سوال:

    زید محدود تنخواہ دار ملازم ہے۔ اس کی ضروریات آمدنی سے زیادہ ہیں ۔کیا زید کے لیے جائز ہوگا کہ وہ زکوةکی رقم لے؟ جب کہ اس کے قریبی لوگوں نے از روئے احسان اپنی تجارت میں حصہ دار مانا ہے اور ضرورت شدیدہ پر زید کے کھاتے میں جمع رقم سے نکال کر دیتے ہیں اوراس کھاتے پر زید کا کنٹرول نہیں ہے اورقبضہ بھی نہیں ہے۔ وہ لوگ مناسب مال جمع ہونے اور مناسب وقت آنے پر زید کے لیے کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں۔ حالا نکہ ماہانہیا اپنی ضرورت پر رقم مانگنے پر انھیں اچھا نہیں لگتا۔ آپ سے درخواست ہے کہ شریعت کا نقطہ نظر بیان فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 9921

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 76=52/ ھ

     

    اگر زید مصرف زکات ہے اور اس کو کوئی شخص زکات دیدے تو لینا جائز ہے، مذکورہ صورت میں کچھ مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند