عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 39258
جواب نمبر: 39258
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 486-495/N=7/1433 (۱) صدقہ کہتے ہیں کہ آدمی زندگی میں کسی غریب کو کسی چیز کا کسی عوض کے بغیر تقرب الی اللہ کے مقصد سے مالک بنادے، کبھی اس کا اطلاق ہرطرح کی نیکی پر بھی ہوتا ہے، عن جابر وحذیفة قالا: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”کل معروف صدقة“ متفق علیہ کذا في مشکاة المصابیح (کتاب الزکاة باب فضل الصدقة الفصل الأول: ص۱۶۷)۔ (۲) صرف اور صرف اللہ کی رضا وخوشنودی اور قرب کی نیت سے صدقہ دینا چاہیے، کوئی دنیوی غرض اس میں شامل نہ ہونی چاہیے، اگر کوئی دنیوی غرض شامل کرلی تو ثواب نہ ملے گا۔ اور اگر سوال کا مقصد کچھ اور ہو تو اسے واضح کرکے دوبارہ سوال کریں۔ (۳) جتنی عبادتیں ہیں سب میں خداوند تعالی کی نعمتوں کی شکر گذاری کا بھی پہلو ہے، اس لیے کسی نعمت کے ملنے پر بطور شکر صدقہ کرنے میں کوئی حرج نہیں، جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی محذورِ شرعی شامل نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند