سوال: میرے ایک ماموں ہیں جن کا نام غلام نبی ہے۔وہ معاشی لحاظ سے بہت کمزور ہیں۔ ان کے بیٹے کی نوکری ہے۔ اور بیٹے کی تنخواہ سے بمشکل گھر کا گزارہ ہوتا ہے۔ ماموں نے ایک گھر خریدا تھا جس کی قسط ماہانہ 10 ہزار تک ہے۔ ماموں نے ایک کاروبار میں تین لاکھ روپے مضاربت پر لگا رکھے ہیں۔ وہاں سے ماموں کو تقریبا دس یا گیارہ ہزار ماہانہ منافع ہوتا ہے جو ماموں گھر کی قسط میں دے دیتے ہیں۔ گھر کی بقایا رقم بھی تین لاکھ سے زائد ہے۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ میرے ماموں صاحب نصاب ہیں یا نہیں ؟اور ان پر زکوة واجب ہوتی ہے یا نہیں ؟اور میں اپنی والدہ مرحومہ کی نمازوں اور روزوں کا فدیہ اپنے ان ماموں کو دے سکتا ہوں یا نہیں ؟
براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
جواب نمبر: 3682531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 232=178-3/1433
جب گھر کی بقایا رقم ان کے ذمہ تین لاکھ ہے تو وہ صورتِ مذکورہ میں صاحب نصاب نہ رہے۔